رہا ہے حدیثوں میں واضح طور سے معلوم ہوتا ہے کہ نکاح میں دینداری ہی قابلِ اعتبار ہے نہ کہ صرف مال ودولت اور حسن و جمال ۔ حضور ﷺ کے اس ارشاد پر غور کیا جائے تو لڑکے اور لڑکیوں کے شادی کے مسائل آج کل اس قدر پریشان کن نہ ہوتے اور صحیح طریقے سے غور کریں گے تو اسطرح معاشرتی اور جنسی برائیوں کا خاتمہ ہوسکتا ہے ۔
شادی کے موقع پر والدین اپنی بچی کو سامان خرید کر یا جمع کرکے دیتے ہیں اس کو سنت سمجھتے ہیں حالانکہ یہ سنت نہیں ہے اس غلط فہمی کو امام حنبل اور دوسرے ائمہ اپنی اپنی روایتوں میں دور کیا ہے۔
حضرت علی المرتضیٰ ؓ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے جب حضرت فاطمہ ؓ کو تیار کیا تو ایک چادر مشکیزے اور ان کے تکیے میں اذخر کے گھاس بھر کر تھے اس روایت سے مروجہ جہیز سمجھنا غلط ہے، حضرت فاطمہ ؓ کو جو مذکورہ چیزیں دی گئیں وہ حضورﷺ کی طرف نہیں دی گئی تھیں ، اگر اس طرح ہوتا تو حضور ﷺ اپنی دوسری صاحبزادی کو بھی دیتے تھے ۔
حضرت علی نے حضورﷺ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوکر پوچھا کہ کیا آپ ﷺ فاطمہ ؓکا رشتہ مجھے پسند فرمائیں گے؟ آپ ﷺ نے پوچھا کیا تمہارے پاس (مہر کے لئے )کچھ مال ہے۔ حضرت علی ؓ نے عرض کیا گھوڑا اورزرہ ہے۔ فرمایا کہ گھوڑے کی تمہیں بہر حال ضرورت رہے گی اس زرہ کوفروخت کردو۔ چنانچہ یہ زرہ حضرت عثمان بن عفانؓ کے ہاتھ ۴۸۰ درہم میں فروخت کردی گئی ،بعد میں حضرت عثمان ؓ نے یہ زرہ دوبارہ حضرت علی ؓ کو لوٹا دی تھی ۔ حضرت علی ؓ وہ رقم لیکر آپ ﷺ کی خدمت میں آئے حضورﷺ نے حضرت عثمان ؓکے حق میں دعائے خیر کی۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی نے رقم کو حضورﷺ کی گود میں رکھ دی۔