میں نکاح کرنے کو ناپسند فرمایا ہے صرف ناپسند نہیں بلک بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے منع فرمایا مثلا عورتوں کے ساتھ محض ان کے حسن و جمال کی وجہ سے نکاح نہ کرو اورنہ ہی ان کے اموال کے لالچ میں ان سے نکاح کرو پھر یہ کہ نکاح سے مقصود نسلِ انسانی کی بقاء اور تناسل ہے نہ کہ مال ودولت حاصل کرنے کے اور بہت سے راستے ہیں ۔
نکاح کے مقاصد میں سب سے بڑا مقصد چونکہ لینا حصولِ اولاد اور ان کی تربیت اور اچھے افراد معاشرے میں پیدا کرنا ہے اس لئے نکاح میں شرعا سب سے زیادہ قابلِ لحاظ دینداری اور حسنِ اخلاق ہے حدیث شریف میں ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’ عموماً چار چیزوں کی وجہ سے نکاح کیا جا سکتا ہے(۱) اس کے مال کی وجہ سے (۲) اس کے حسب و نسب کی وجہ سے (۳) اس کے حسن وجمال کی وجہ سے (۴) اس کی دینداری کی وجہ سے پس دین والی عورت کے ساتھ نکاح کرکے کامیاب ہوں ۔
اسی طرح لڑکی کے لئے ہدایت ہے کہ وہ انتہائی جدید تعلیم یافتہ کسی اعلی منصب پر فائز ملک سے باہر یا سرمایہ دار اور جاگیر دار کاروباری لڑکے ہی کو تلاش نہ کرتے رہیں اس سے بچی کی عمر ختم ہوتی چلی جاتی ہے یا وہ کسی گناہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ رہتا ہے بلکہ اگر میں کہوں تو یہ خطرہ بڑھتا چلا جا رہا ہے اگر کسی دیندار لڑکے کا رشتہ آئے تو فورا اس رشتے کو قبول کریں ۔ (لڑکے کے سارے حالات اور اس کا بیک گراونڈجاننے کے بعد )تا کہ معاشرہ میں جنسی بے راہ روی جنم نہ لے
ارشاد ِنبوی ﷺہے کہ اگر تمہاری طرف کوئی ایسا آدمی پیغامِ نکاح بھیجے جس کے دین اور اخلاق کو پسند کرے تو اس سے اپنی لڑکی کا نکاح کر دو اگر ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد پھیلے گا جیسا کہ آج کل مشاہدہ کیا جا رہا ہے ہر طرف فتنہ و فساد عام ہوتا جا