فقہ السنہ میں سید سابق لکھتے ہیں کہ جہیز وہ سامان ہے جسے عورت خود یا اس کے گھر والے تیار کرتے ہیں تاکہ جب وہ بیاہ کر خا وند کا گھر بسائے تو یہ سامان اس کے ساتھ ہو تہذیب و تمدن معاشرت و ثقافت میں جب ترقی ہوتی ہے تو دولت و ثروت کی فراوانی ہونے لگتی ہے بچے کے پیدا ہونے سے مرنے تک نئے نئے رسوم اور طریقے ایجاد ہوتے ہیں بلکہ مرنے کے بعد اس کا سلسلہ باقی رہتا ہے۔
پیغمبر اسلام ﷺنے بچے کے پیدا ہونے سے مرنے تک جو مراسم انجام دے کر رہبری فرماتی ہے وہ معدود گنے چنے ہیں ،جو انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں بچہ پیدا ہونے پر کانوں میں اذان دینا کھجور چبا کر اس کو چٹانا اچھا نام رکھنا پھر عقیقہ کرنا (اگر گنجائش ہو تو ورنہ یہ ضروری نہیں ) ان سارے امور کے بعد تعلیم و تربیت وغیرہ اور بالغ ہونے کے بعد نکاح کا حکم ملتا ہے۔ نکاح کے لئے چند شرائط اورمختصر سے احکام ہیں مثلاً عقد نکاح میں فریقین کی جانب سے دینداری کو ترجیح دینا، کفو کو خیال رکھنا، منکوحہ کو ایک نظر دیکھ لینا، عقد پر شیرینی یا کھجور تقسیم کرنا اور نکاح کے بعد حسب استطاعت دعوت ولیمہ کرنا بس یہ ہے اسلام یا مسلمانوں کے سیدھے سادے مراسم ، لیکن جوں جوں زمانہ گذرتا گیا دولت و ثروت میں اضافہ ہونے لگا نیز مذہبِ اسلام کا دائرہ دور دور تک پھیل گیا تو سماجی مراسم میں بھی اضافہ ہوتا گیا ہندوستان میں زیادہ تر مغل شہنشاہ اکبر اور دکن میں سلطان محمد قطب شاہ نے مسلمانوں اور ہندوئوں کو ملانے کے لئے اس میں اتحاد اور اتفاق کی فضا کو قائم رکھنے کے لئے بہت سی ہندو رسومات کو اپنا لیا تھا۔ یکجہتی پیدا کرنے کی خاطر ایسے رسومات اختیار کرنے لگے جن کا اسلامی تہذیب یا مسلمانوں میں پہلے سے کہیں وجود نہیں تھا، مثلا شادی اور نکاح کے موقع پر رسم مہندی ،مانجھا ،حلوہ وغیرہ وغیرہ