جہیز کی کمیت وکیفیت کو تولنے لگتے ہیں ۔
غور کرنے کی بات ہے کہ ماں اپنی بچی کوکس لاڈوپیار سے اور نازونعمت سے پالتی ہے اور اس کے لئے ماں نے اپنی راتوں کی کتنی نیندیں حرام کرتی ہے اور باپ اپنے خون پسینے کی کمائی اس کی تعلیم اور تربیت پر صرف نہ نہیں کرتااور بچی جب جوان ہوجاتی ہے اس کے لئے رشتہ تلاش کرنے میں کتنے مصائب و آلام کا مقابلہ کرتا ہے۔
ان تمام پریشانیوں کے اٹھانے کے بعد ماں باپ اپنی نور نظر لخت جگر بچی کو ایک اجنبی مرد کو شوہر بنا کر ایک اجنبی خاندان کو اپنا خاندان بنا کر اس کے حوالے کر دیتے ہیں اب اس ہونے والے شوہر اور اس نئے خاندان کے لئے کتنی بے غیرتی کی بات ہے کہ اتنی قیمتی نعمت پا کر اس حقیر ترین چیزوں کا مطالبہ کریں اور اس کو لڑکی کی عزت وحرمت کی قیمت قرار دیں اور شریعت اور اخلاص اور مروت کی ساری قدروں کو چند کوڑیوں اور فنا ہونے والی چیز کے لئے پامال کرڈالے جبکہ ہر لڑکے کو یہی بات اپنی بہن کے بارے میں سوچنا چاہئے ۔ اس وقت معاملہ الٹا ہوتا ہے اس میں ہر طرح کی آسانی چاہتا ہے کاش کہ یہ حدیث شریف ہم لوگوں کو یاد ہوتی ،فرمایا حضور ﷺ نے کہ لوگوں کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو تو تم مسلمان ہوجائو گے۔ اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو تو مومن ہوجائوگے۔ ایسے مہلک مرض کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کیلئے علما دانشور حضرات کو ایک مہم چلانا چاہئے اور امت بھی علمائے کرام کی باتوں پر عمل کریں تو دونوں جہان میں سرخ روئی ہوگی ۔
جہیز کے معنی اسباب اور سامان کے ہیں اصطلاحاً اس سرو سامان کو کہتے ہیں جو لڑکی کے نکاح میں اس کے ہمراہ دیا جاتا ہے۔ ہر ملک ہر علاقے میں جہیز مختلف صورتوں میں دیا جاتا ہے لیکن عام طور پر زیورات نقدی اور کپڑوں اور روزانہ استعمال کے برتنوں پر مشتمل ہے۔