اَفْشُواالسَّلامَ بَیْنَکُمْ (مسلم رقم الحدیث ۸۱) تم جنت میں داخل نہیں ہوسکتے ایمان کے بغیر اورفرمایا باہمی محبت کے بغیر تمہاراایمان کامل نہیں ،(تمہاراایمان کادعوی معتبر نہیں )کیامیں تمہیں ایسی چیز نہ بتائوں جس پرعمل پیراہونے کی وجہ سے آپس میں محبتیں پیداہوتی ہیں وہ عمل یہ ہے کہ تم آپس میں سلام کو رواج دو ۔ اسی کی تبیین اور توضیح میں رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا عَنْ جَابِر ؓقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺاَلْمُوْمِنُ یَألِفُ وَیُؤلَفُ وَلاَخَیْرَفِی مَن لاَیَألِفُ وَلاَیُؤلَفُ وَخَیْرُ النَّاسِ اَنْفَعُہُمْ لِلنَّاس رواہ الدارقطنی الجامع الصغیرجلد ۲،صفحہ۶۶۱(منتخب احادیث صفحہ۵۳۷)ایمان والامحبت کرتاہے اور اس سے محبت کی جاتی ہے اورایسے شخص میں کوئی بھلائی نہیں جونہ محبت کرے اورنہ اس سے محبت کی جائے اور لوگوں میں بہترین شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ لوگوں کونفع پہنچانے والاہو ۔
اسی کی اور زیادہ وضاحت رسول اللہ ﷺنے یوں فرمائی عَنْ اَبِی مُوسَی ؓعَنِ النَّبِیِّ ﷺقَالَ اِنَّ الْمُوْمِنَ لِلْمُوْمِنِ کَالْبُنْیَانِ یَشُدُّ بَعْضَُہُ بَعْضاً وَشَبَّکَ اَصَابِعَہُ (بخاری رقم الحدیث ۲۴۴۶) ایک مسلمان کادوسرے مسلمان سے تعلق ایک عمارت کی طرح ہے جس کاایک حصہ دوسرے حصے کومضبوط کرتاہے ،رسول اللہ ﷺنے (بطور تمثیل کے )ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں ۔یعنی اس عمل سے یہ سمجھایا کہ مسلمانوں کو اس طرح آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہنا چاہئے اورایک دوسرے کی قوت کاذریعہ ہوناچاہئے اس کی یہ پیوستگی ،رشتہ اور تعلق ہی درحقیقت اسلام کی نمائندگی کرتاہے ۔
بنی آدم اعضاے یک دیگر اند
کہ در آفرینش زیک جوہر اند
ان آیات اوراحادیث کو پیش نظررکھ کر ہم کو موازنہ کرناچاہئے اور اندازہ لگاناچاہئے کہ