اوررحمۃللعالمین کی حیثیت سے مبعوث فرمایا،آپ نے مکہ والوں کومدینے والوں کے ساتھ ،مشرق والوں کو مغرب والوں کے ساتھ، شمال والوں کوجنوب والوں کے ساتھ ،عرب کوعجم کے ساتھ ان تمام طبقات کوجوبھی اسلام میں داخل ہوتے گئے شیر وشکر فرمادیا،ان کے مابین مواخاۃ قائم فرماد ی ان کوبالکل اس طرح مربوط فرمادیاجس طرح ایک باپ کے بیٹے اور سگے بھائی ہوتے ہیں کہ ان کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرسکتے اس حقیقت کوبیان کرتے ہوئے حق تعالی نے ارشادفرمایا اِنَّمَاالمّؤمِنُوْن اِخْوَۃٌ(الحجرات۱۰) مسلمان تو سب( ایک دوسرے کے) بھائی ہیں ۔اسی کی اور تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایااَلْمُؤمِنُ مِرآۃُ الْمُوْمِنِ وَالمُؤمِنُ اَخُوالْمُوْمِنِ یَکُفُّ عَلَیْہِ ضَیْعَتَہُ وَیَحُوْطُہُ مِن وَّرَائِ ِہ(سنن ابی داؤد رقم الحدیث ۴۹۱۸) ایک مومن دوسرے مومن کے لئے آئینہ ہے اور ایک مومن دوسرے مومن کابھائی ہے ،اس کے نقصان کو اس سے روکتاہے اور اس کی ہر طرف سے حفاظت کرتاہے ،ان احادیث کو مدنظررکھ کر ہم کو یہ دیکھنا چاہئے کہ بھائی چارگی کی کیفیت ہمارے اندر پیداہوئی ہے یانہیں اگر ہمارے ذہنوں میں تفریق ہے اور دماغوں میں اپنے طور پر درجہ بندی کرلی گئی ہے یاہم نے ایک نیا طبقہ یادرجہ یافرقہ یاپارٹی قائم کرلی ہے ،تو اس کاواضح مطلب یہ ہے کہ ہم نے اخوت کو تاراج کررکھاہے کیونکہ مسلمان کسی فردواحد کانام نہیں بلکہ مسلمان درحقیقت ایک فرد ہی سے وجود میں آتاہے،لیکن ایک جماعت اور اجتماعیت کانام ہے اس جماعت منصور ہ ومرحومہ اور مؤیدہ کے اوصاف عالیہ خود باری تعالی نے ارشاد فرمائے ہیں وَالْمُوْمِنُوْنَ وَالْمُوْمِنَاتُ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَائُ بَعْضٍ (التوبہ۷۱)اور مسلمان مرد اورمسلمان عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں یعنی ایک دوسرے کے دوست ،حمیم مخلص،اور صدیق کامل ہیں مخلص دوست وہی ہوتے ہیں