بے شمار انتشار وافتراق کا شکار ہوجاتی ہے ۔
اس کی واضح تردید قرآن حکیم نے اس عادلانہ اصول کے ذریعے پیش کی ہے کہ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعاً وَّلاَ تَفَرَّقُوا ’’ سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامو، تفرقے میں مت پڑو‘‘ ،الگ الگ مت ہوجائو ،گروہوں اور متفرق جماعتوں میں اپنے کو مت ڈھال لو ،سب کے سب سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح شیٔ واحدہو جائو۔اس آیت سے واضح ہے کہ کوئی بھی خود ساختہ نظریہ اتحاد کا ذریعہ نہیں بن سکتاتاحالیکہ اتحاد کی جڑ ’’ اللہ کی رسی‘‘ نہ ہو ۔ اور اس آیت میں ’’ اللہ کی رسی ‘‘سے مراد اللہ کی کتاب، اللہ کی طرف سے عطا کردہ نظام حیات ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشن تعلیمات ہیں ۔
اسی سلسلے میں حضرت ثابت مزنیؒ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ کو خطبے میں فرماتے ہوئے سنا اے لوگو! تم اطاعت اور جماعت کو لازم پکڑ لو ، اس لیے کہ یہی وہ دو چیزیں ’’ اللہ کی رسی ‘‘ ہیں ، جس کو تھامنے کا اللہ نے حکم فرمایا ہے ۔
ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اِتَّبِعُوالسَّوَادَ الاَعْظَمَ فَاِنَّہُ مَنْ شَذَّ شُذَّ فِی النَّار ’’تم سوادِ اعظم کی اتباع کرو، اس لیے کہ جو بڑی جماعت سے علاحدہ ہوا وہ جہنم میں داخل ہوگا‘‘ اور ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ اِنَّ اللّٰہَ یَرْضٰی لَکُم ثَلاثاً وَیَسْخَطُ لَکُم ثَلاثًا ، یَرْضٰی لَکُمْ اَنْ تَعْبُدُوْہُ وَلا تُشْرِکُوا بِہِ شَیْئاً وَاَنْ تَعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعاً وَلا تَفَرَّقُوْا وَاَنْ تَنَاصَحُوْا مَنْ وَلاَّہُ اللّٰہُ اَمَرَکُمْ وَیَسْخَطُ لَکُمْ ثَلاثًا قِیْلَ وَقَالَ وَکَثْرَۃَ السُّوَالَ وَاِضَاعَۃَ الْمَالِ (ابن کثیر ، بروایت مسلم) ’’اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین چیزوں کو پسند کرتا ہے اور تین چیزوں کو نا پسند کرتا ہے ، پسندیدہ چیزیں یہ ہیں ،(۱) تم اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹہراؤ ، تم اللہ تعالیٰ کی