جاتا کہ کیا دربارِ خداوندی میں حاضری کی پہلی منزل یہی ہے !؟ ۔ میں حج کے تمہیدی مقام پر حاضر ہوا ہوں یا کسی میلے میں آگیا ہوں ۔ سارا کیف ومستی کا عالم کافور ہوجاتا ۔
حج کیمپ کے اس افراتفری کے عالم کا سبب جہاں منتظمین حج کیمپ کی غفلت ہے ، وہیں عازم حج اور ان کے وداع کرنے والے اور عام شہری مسلمان بھی بڑی حد تک اس کے ذمہ دار ہیں ۔ منتظمین کی طرف سے حج کیمپ میں مرد وخواتین کے لیے علاحدہ مستقل انتظام نہیں ہوتا۔ اس پر مزید یہ کہ عام مسلمانوں نے حج کیمپ کو تفریح گاہ بنا لیا ہے ۔ جس کی وجہ سے منتظمین کو بھی کئی دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے ۔ اس سال بھی الحمد للہ قدوس صاحب عیدگاہ ہی میں حج کیمپ منعقد ہورہا ہے اور اس کے لیے پورے زور وشور کے ساتھ تیاریاں چل رہی ہیں ، حج کیمپ کے لیے جگہ الاٹ کرنے سے پہلے عید گاہ قدوس صاحب کے ٹرسٹیان کی جانب سے جن شرائط کا اعلان کیا گیا تھا اس سے اس بات کی قوی امید ہے کہ اس مرتبہ پچھلے حج کیمپوں کے بہ نسبت بہتر انتظامات ہوں گے ، پھر بھی منتظمین حج کیمپ سے ہماری گزارش ہے کہ یہاں ایسا حج کیمپ ترتیب دیں کہ عازمین حج کو یہیں سے حج کیمپ کی جھلکیاں نظر آئیں اور یہیں سے ان کے دل میں خوف ِ خدا غالب آجائے اور محبت الٰہی اس کے دل میں جوش مارنے لگے تاکہ حقیقی بارگاہ میں حاضر ہونے کے بعد عبادتوں میں لطف آئے ۔ حاجی اگر یہاں کے بے ڈھنگے مناظر کو دل میں بسا کر جائے گا تو یہیں کے خیال سے واپس آئے گا۔
عازمین حج سے گزار ش ہے کہ وہ حج کیمپ پر اپنے سارے محلے والوں کو ساتھ نہ لائیں ، بہتر ہے ، سب سے گاؤں ہی میں مل کر آئیں اور دواعی بھی حاجی کو اپنے گھر اور وطن ہی میں مل کر وداع کردیں ،اگر مناسب سمجھیں تو ایک یا دو آدمی ساتھ آئیں ، اس میں