کرام اس صورت حال سے پریشان کھڑے ہیں ۔
یہ بھی شکایتیں سننے میں آئیں کہ مکانات میں حجاج کرام کی تعداد کے مطابق بیت الخلاء اور غسل خانے نہیں ہوتے ، جس سے حجاج کو بڑی پریشانیاں ہوتی ہیں ، یہاں تک لوگوں سے شکایتیں سننے میں آئیں کہ ایک مشہور ٹور ایجنٹ نے تو مزدلفہ میں قیام کا موقع دیے بغیر ڈرا دھمکا کر حاجیوں کو منی لے گیا۔ اور مجبور وبے بس حجاج ایک دوسرے کا منھ تکتے رہ گئے ۔ ایسا بھی ہوا کہ منیٰ میں جلد واپس ہونے کے خیال سے بغیر کسی شرعی معقول عذر کے بعض حجاج کرام کی رمی بعض ایجنٹ حضرات خود اپنی طرف سے کرا دیتے ہیں اور حاجیوں کو مکہ مکرمہ واپس لے کر آجاتے ہیں ، یہ بھی سنا کہ کسی ٹور ایجنٹ نے حجاج کرام سے ایک خطیر رقم حج کے بعد بغداد لے جانے کا کہہ کر وصول کرلی لیکن عین وقت پر حاجیوں سے چھپتا چھپاتا پھرتا ہے ۔ یہ سن کر بھی بہت افسوس ہوا کہ بعض ایجنٹوں نے حجاج کرام سے قربانی کی رقم تو وصول کرلی لیکن قربانی نہ کی اور رنگے ہاتھوں پکڑ ئے گئے ۔ ٹورس والوں سے ایک شکایت یہ بھی ہے کہ حاجیوں کو جمع کرنے اور زیادہ نفع کی حرص میں شرعی حدود پار کردیتے ہیں اور اس مبارک سفر کو ایک عذاب بنا دیتے ہیں ، محرم اور غیر محرم کا بالکل لحاظ نہیں رکھتے ۔ خصوصاً رہائشی کمروں اور دالان میں اجنبی مردانہ میں گوشہ پردہ کا کوئی خیال نہیں کرتے۔ سالِ گذشتہ تو ایک ٹور والے نے ایک قادیانی کو اس مقدس سفر پر لے کر حرم شریف کو گندہ کردیا۔ (نعوذ باللہ)
کھانے کا نظم بھی بالکل ٹھپ بھونڈے بڑے تلنے والے کو کم قیمت پر باورچی کی حیثیت سے لے جاتے ہیں ، غرض اتنی ساری تکالیف اور کوتاہیوں کے باوجود اکثر حجاج بڑی فراخدلی سے فریضۂ حج کی اہمیت اور مقامات کے تقدس کے پیش نظر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں ۔