افضل ہے ۔ اگر خود ذبح کرنا نہیں جانتا تو دوسرے سے ذبح کرا سکتا ہے مگر ذبح کے وقت وہاں خود بھی حاضر رہنا افضل ہے اسی سلسلے میں ترغیب وترہیب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ فاطمہ! اٹھو اور اپنی قربانی کے پاس رہو( اور اسے ذبح کرتے ہوئے دیکھو)کیونکہ اس کے خون کا پہلا قطرہ جو زمیں پر گرے گا اس کے ساتھ ہی تمہارے تمام گذشتہ گناہ معاف ہو جائیں گے ۔
عید قرباں کے تعلق سے ایک ضمنی بات بھی یہاں ذکر کردوں کہ آج کل ہمارے شہر میں ایک نئی وبا پھوٹ پڑی ہے کہ اکثر ذمہ دارانِ مساجد یہ چاہنے لگے ہیں کہ اگر فلاں فلاں مسجد میں عید کی نماز ہوتی ہے تو ہماری مسجد میں کیوں نہ ہو۔ یہ مرض اب اتنا بڑھ گیا ہے کہ مرضِ لا علاج کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے ۔ اتحاد اسلامی کا اصلی مظاہرہ تو اس صورت میں ہوتا کہ (جس طرح تبلیغی بڑے اجماعات کے موقع پر سارا شہر کسی ایک جگہ جمع ہوجاتا ہے) عید کے موقع پر بھی تمام اہلیانِ شہر کسی بہت بڑی میدان میں جمع ہوتے اور سارے اسلامی بھائی ایک امام کی اقتداء میں نماز عید ادا کرتے ۔ لیکن شہر بنگلور اور اس جیسے دوسرے بڑے شہروں میں اب یہ بات ممکن نہیں رہی ۔ لیکن احقر کی رائے میں کم از کم اتنا تو ہو ہی سکتا ہے کہ شہر کے جو معروف عید گاہ اور میدانات ہیں وہیں پر نماز عید ادا کی جائے ، اور اس سلسلے میں چھوٹے موٹے اعذار (راستوں کی خرابی، موسم کا رونا ، عیدگاہ کی دوری ) کو بہانا نہ بنایا جائے ۔