اس کی مغفرت کروں ۔ کون ہے جو غنی کو قرض دے ، ایسا غنی جو نادار نہیں ، بلکہ ایسا پورا پورا ادا کرنے والا ہے جو ذرا بھی کمی نہیں کرتا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان میں روزہ افطار کے وقت ایسے دس لاکھ آدمیوں کو جہنم سے خلاصی مرحمت فرماتے ہیں جو جہنم کے مستحق ہوچکے تھے اور جب رمضان کا آخری دن ہوتا ہے تو یکم رمضان سے آج تک جس قدر لوگ جہنم سے آزاد کئے گئے ان کے برابراس ایک دن میں آزاد فرماتے ہیں ، اور جس رات شبِ قدر ہوتی ہے اللہ جل شانہ فرشتوں کو حکم فرماتے ہیں ، فرشتے ایک بڑے لشکر کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں ، ان کے ساتھ ایک سبز جھنڈا ہوتا ہے جس کو کعبہ کے پاس کھڑا کرتے ہیں ، اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کے سو بازو ہیں ، جن میں سے دو بازو صرف اسی رات کو کھولتے ہیں ، جن کو مشرق سے مغرب تک پھیلادیتے ہیں ، پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کو تقاضہ فرماتے ہیں کہ جو آج کی رات کھڑا ہو یا بیٹھا ہواور نماز پڑھ رہا ہو یا ذکر کررہا ہو اس کو سلام کریں ، اور مصافحہ کریں ، اور ان کی دعاؤں پر آمین کہیں ، صبح تک یہی حالت رہتی ہے، جب صبح ہوجاتی ہے تو جبرئیل آواز دیتے ہیں کہ اے فرشتوں کی جماعت اب کوچ کرو۔فرشتے حضرت جبرئیل سے پوچھتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے مومنوں کی حاجتوں اور ضرورتوں کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا۔ وہ جواب دیتے ہیں ، اللہ جل شانہ نے ان پر توجہ فرمائی اور چار شخصوں کے علاوہ سب کو معاف کردیا ، صحابہ نے پوچھا ، یا رسول اللہ وہ چار شخص کون ہیں ۔ارشاد ہوا کہ ایک وہ شخص جو شراب کا عادی ہو، دوسرا وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرنے والا ہو، تیسرا وہ جو قطع رحمی کرنے والا ہو، اورناطہ توڑنے والا ہو، اور چوتھا وہ شخص جو کینہ رکھنے والا ہو، اور آپس میں قطع تعلق کرنے والا ہو۔ (بیہقی)
مطبوعہ : روزنامہ سالار 23/12/2000