میں اپنے بارے میں کسی ایسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہوں کہ میں بہت بڑاادیب ہوں اور میرے یہ مضامین ادبی ذخیرے میں ایک قیمتی اضافہ ثابت ہوں گے ۔تاہم جو کچھ میں نے تحریر کیا ہے وہ میرے والدین کی دعائیں اوراساتذہ کی جوتیوں کاصدقہ ہے اور ان کی خدمتِ بابرکت میں رہ کر حاصل کیے ہوئے تھوڑے بہت علم کا خلاصہ ہے ۔ مضمون نویسی کی ابتداء مشفق ومربی حضرت مولانا نیر ربانی صاحبؒ کی تحریک اور زیر سرپرستی شروع ہوئی۔ حضرت والا کی ہمت افزائی پر خاکسار نے سب سے پہلا مضمون جو تحریر کیا تھا اور حضرت والا نے اپنے دست مبارک سے اس مضمون کی اصلاح فرمائی تھی وہ بھی اس مجموعہ کی زینت ہے ۔
چونکہ زیر نظرکتاب و قتاً فوقتاً حالات کے پیش نظر لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے ، اس لیے اس میں کسی خاص ترتیب کا لحاظ نہیں رکھا گیا۔ تاہم اتنا ضرور ہے کہ ابتداء میں چند مضامین سیرتِ نبی علی صاحبہا الف الف تحیہ سے متعلق ہیں ، پھر اسی سیرتِ نبوی سے فیض یافتگان کا ذکر خیر چند مضامین کو گھیرے ہوئے ہے ، اس کے بعد ٹھیٹھ دینی مضامین کا ایک گلدستہ سجایا گیا ہے پھر مختلف سماجی ، سیاسی مسائل سے آراستہ چند مضامین کے بعد ایک دو افسانوں پر کتاب کو ختم کیا گیا ہے ۔
قارئین سے گذارش ہے کہ قابل اصلاح امور کی طرف توجہ دلائیں ۔ انشاء اللہ اگلے ایڈیشن میں غلطیاں درست کردی جائیں گی۔ فقط
خاکسار : محمد ہارون رشادی عفی عنہ
یومِ عاشوراء ۱۴۳۶ھ