اور باطل سے نبرد آزمائی میں پیش پیش رہتا ہے اور تقریر و تصنیف وصحافت کی راہ سے بھی پوری امت محمدیہ کی رہنمائی کرتا ہے ، یہاں کے فارغ علماء کی تصنیفات وتالیفات اور ان کی تقریریں اس کی گواہ ہیں ۔ انہیں علماء میں ممتاز عالم دین مولانا محمد ہارون صاحب رشادی بنگلوری زید مجدہ ہیں ۔ جو قدیم فارغین میں سے ہیں اور فراغت کے بعد مسلسل دین اور علمِ دین کی خدمت انجام دے رہے ہیں ، کئی سالوں سے مرکزی دارالقضاء احاطہ سبیل الرشاد میں قضاء کے مقدس عہدہ پر فائز ہیں ذلک فضل اللّٰہ یوتیہ من یشاء ، نیز مولانا محمد ہارون صاحب رشادی ایک ماہر ادیب اور قدیم قلمکار ہیں ، جن کی نگارشات اور مراسلات شہر گلستان بنگلور کے اکثر رسائل وجرائد کی زینت بنتے ہیں ۔ ان کے قلم میں بلا مبالغہ روانی ہوتی ہے ، یہ کتاب دینی اصلاحی علمی سیاسی اور تاریخی مضامین پر مشتمل ایک حسین قلمی کاوش ہے جو شذراتِ رشادی کے نام سے موسوم ہے ۔ یہ شذرات مولاناے محترم کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو حالات حاضرہ کے تقاضوں پر مختلف رسائل اور اخبارات میں شائع ہوتے ہیں ۔ احقر نے اس کو مختلف جگہوں سے پڑھا ہے ۔ ماشاء اللہ ان کی اس تالیف کو بہت ہی حسین اور مفید پایا ۔ اللہ تعالیٰ زورِ قلم کو اور زیادہ کرے ۔ قبولیت سے نوازے ۔ امت کے ہر خاص وعام کو خوب فائدہ پہنچائے ، دارین کی کامیابی کا سبب بنائے ۔ آمین یا رب العالمین ۔
صغیر احمد رشادی
دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور ۱۸ رجب ۱۴۳۶