تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
عرب اُس زمانے میں بہت تھوڑے ہوں گے ۔ایک دفعہ نبی کریمﷺنے دجالی فتنے کے نشیب و فراز بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ، ایک صحابیہ حضرت اُمِّ شریک بنت ابی العسکر نے سوال کیا کہ عرب اُس وقت کہاں ہوں گے؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا: هُمْ يَوْمَئِذٍ قَلِيلٌ، وَجُلُّهُمْ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَإِمَامُهُمْ رَجُلٌ صَالِحٌ۔ عرب اُس زمانہ میں تھوڑے ہوں گے اور اُن میں سے اکثر ”بیت المقدس“ میں ہوں گے اور اُن کا امام ایک مردِ صالح ہوگا ۔(ابن ماجہ :4077) منبر و محراب سے دجال کے تذکرے ختم ہوچکے ہوں گے ۔نبی کریم ﷺکا ارشاد ہے :دجال اُس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک کہ لوگ اس کے تذکرہ سے غافل نہ ہوجائیں ، یہاں تک کہ (مساجد کے )ائمہ بھی منبرو محراب پر اس کا تذکرہ کرنا چھوڑدیں۔لَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ حَتَّى يَذْهَلَ النَّاسُ عَنْ ذِكْرِهِ، وَحَتَّى تَتْرُكَ الْأَئِمَّةُ ذِكْرَهُ عَلَى الْمَنَابِرِ۔(مجمع الزوائد:12499) زمین کا پانی نیچے ہوجائے گا۔حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص فرماتے ہیں :دجال کے آنے کی کچھ متعیّن نشنیاں ہیں : جب چشمے نیچے چلے جائیں(پانی نیچے ہوجائے) ، نہروں کا پانی نکال لیا جائے ، گھاس پیلی ہوجائے ، قبیلہ مَذحج اور ہمدان عراق سے قِنّسرین منتقل ہوجائیں ، تو تم اُس وقت دجال کا انتظار کرو کہ صبح آجائے یا شام کو آجائے۔لِلدَّجَّالِ آيَاتٌ مَعْلُومَاتٌ: إِذَا غَارَتِ الْعُيُونُ، وَنَزَفَتِ الْأَنْهَارُ، وَاصْفَرَّ الرَّيْحَانُ، وَانْتَقَلَتْ مَذْحِجُ وَهَمْدَانُ مِنَ الْعِرَاقِ، فَنَزَلَتْ قِنَّسْرِينَ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ غَادِيًا أَوْ رَائِحًا۔(مستدرکِ حاکم:8420)دجال کا حُلیہ : رنگ : رنگ سرخ و سفید ہوگا۔الدَّجَّالُ أَحْمَرُ هِجَانٌ۔(طبرانی اوسط:1648) جسم : جسم بھاری بھر کم ہوگا ۔الدَّجَّالُ أَحْمَرُ هِجَانٌ، ضَخْمٌ فَيْلَمِيٌّ۔(طبرانی اوسط:1648) قَد : قد کے اعتبار سے پستہ قد ہوگا ۔ إِنَّ مَسِيحَ الدَّجَّالِ رَجُلٌ قَصِيرٌ۔(ابوداؤد:4320)