تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
دریائے فرات سے سونے کا پہاڑ نکلے گا : نبی کریمﷺکا ارشاد ہے: عنقریب دریائے فرات سونے کا خزانہ چھوڑ کر پیچھے ہٹ جائے گا ، پس جو اُس وقت حاضر ہو اُسے چاہیئے کہ اُس میں سے کچھ نہ لے۔يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ كَنْزٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَمَنْ حَضَرَهُ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا۔(مسلم :4/2219) نبی کریمﷺ کاارشاد ہے :قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ دریائے فرات میں سے سونے کا پہاڑ نہ نکلے اور لوگ اس پر باہم قتل و قتال کریں گے، چنانچہ ہر دس میں سے نو مارے جائیں گے،مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ ہر سو میں سے ننانوے مارے جائیں گے ، اُن میں سے ہر ایک کو یہی امید ہوگی کہ شاید میں ہی وہ نجات پانے والا بن جاؤں۔لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسُرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَيَقْتَتِلُ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ عَشَرَةٍ تِسْعَةٌ۔(ابن ماجہ : 4046)لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، يَقْتَتِلُ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ، تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ، وَيَقُولُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ: لَعَلِّي أَكُونُ أَنَا الَّذِي أَنْجُو۔(مسلم :2894) يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَإِذَا سَمِعَ بِهِ النَّاسُ سَارُوا إِلَيْهِ، فَيَقُولُ مَنْ عِنْدَهُ: لَئِنْ تَرَكْنَا النَّاسَ يَأْخُذُونَ مِنْهُ لَيُذْهَبَنَّ بِهِ كُلِّهِ، قَالَ: فَيَقْتَتِلُونَ عَلَيْهِ، فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ۔(مسلم :2895)زمین سے خزانے نکلیں گے: نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : زمین اپنے جگر کے ٹکڑے قیئ کر ڈالے گی ، سونے چادی کے ستونوں کی شکل میں یعنی بے حسب خزانے زمین سے نکل آئیں گے، چور آئے گا اور مال دیکھ کر کہے گا : اسی کی وجہ سے میرا ہاتھ کاٹ گیا ، قاتل آئے گا اور کہے گا :اِسی کی وجہ سے میں نے قتل کیا ، قطع رحمی کرنے والا آئے گا اور کہے گا:اِسی کی وجہ سے میں نے قطع تعلقی اختیار کی ،پھر وہ لوگ اس مال کو چھوڑ کر چلے جائیں گےاس میں سے کچھ نہیں لیں گے ۔تَقِيءُ الأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الأُسْطُوَانِ مِنَ الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ، قَالَ: فَيَجِيءُ السَّارِقُ فَيَقُولُ: فِي مِثْلِ هَذَا قُطِعَتْ يَدِي، وَيَجِيءُ القَاتِلُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَتَلْتُ، وَيَجِيءُ القَاطِعُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي، ثُمَّ يَدَعُونَهُ فَلَا يَأْخُذُونَ مِنْهُ شَيْئًا۔(ترمذی:2208)حدیثِ مذکور کی تشریح ملاحظہ کیجئے :(فتح الباری :13/81)