تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
ایک حدیث میں ہے کہ چھ چیزوں سے پہلے نیک اعمال میں جلدی کرو، دخان، دجال، دابۃ الارض، مغرب سے آفتاب کا طلوع ہونا، عام فتنہ اور ہر شخص سے متعلق خاص فتنہ۔بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: الدَّجَّالَ، وَالدُّخَانَ، وَدَابَّةَ الْأَرْضِ، وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَأَمْرَ الْعَامَّةِ، وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِكُمْ۔(مسلم:2947) حضرت حذیفہنے ایک دفعہ نبی کریمﷺسے دُخان کے بارے میں دریافت کیا ، آپﷺنے سورہ دُخان کی آیات تلاوت کرکے ارشاد فرمایا:وہ اک دھواں ہوگا جو مشرق و مغرب کے درمیان کو بھر دے گا، چالیس دن رات تک یہ ٹہرا رہے گا، مومن کو اِس سے صرف زکام سا محسوس ہوگا جبکہ کافراس میں نشہ کی کیفیت کی مانند مدہوش ہوگااور یہ دھواں اُ س کے کانوں اور نتھنوں سے نکل رہا ہوگا ۔يَمْلأ ما بَينَ المَشْرقِ والمَغْرِب يَمْكُثُ أرْبَعِينَ يَوْما وَلَيْلَةً أمَّا المُؤْمِنُ فَيُصِيبُهُ مِنْهُ كَهَيْئَةِ الزُّكامِ. وأمَّا الكَافِرُ فَيَكُونُ بِمَنزلَةِ السَّكْرانِ يَخْرُجُ مِنْ مَنْخِريْهِ وأُذُنَيْهِ ودُبُرِهِ۔(تفسیر ابن جریر طبری :22/18) حضرت ابومالک اشعری سے مرفوعاً منقول ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا :بے شک تمہارے رب نے تمہیں تین چیزوں سے ڈرایا ہے :دھوئیں سے جو ہر مومن کو زکام کی طرح لگے گا اور کافر کے جسم میں داخل ہوگا جس سے کافر پھول جائے گایہاں تک کہ وہ دھواں کافر کے جسم کے ہر منفذ (سوراخ )سے نکلے گا ۔ دوسری چیز دابّۃ الارض کا نکلنا اور تیسری چیز دجال ہے ۔إنَّ رَبَّكُمْ أنْذَرَكُمْ ثَلاثا: الدُّخانُ يَأْخُذ المُؤْمِنَ كالزَّكْمَةِ، ويَأْخُذُ الكَافِرَ فَيَنْتَفِخَ حتى يَخْرُجَ مِنْ كُلّ مَسْمَعٍ مِنْهُ، والثَّانِيَة الدَّابَّةُ، والثَّالِثَة الدَّجَّالُ۔(تفسیر ابن جریر طبری :22/18)دخان کے مصداق میں اختلاف : اِس کے مصداق میں اختلاف ہے کہ اِس سے کیا مراد ہے،اِس میں تین قول ہیں : اِس سے مراد قیامت کی علامت ہے ، یعنی وہ دھواں جو قربِ قیامت میں رونما ہوگا ، تفصیل گزرچکی ہے ۔ اِس سے مراد نبی کریمﷺکی بددعاء کا اثر ہے جو قحط کی شکل میں قریش مکہ کو پیش آیا تھا ، جب اُن پر قحط پڑا تو وہ مصیبت میں مبتلاء ہوئے ، کھانے پینے کی ہر چیز ختم ہوگئی یہاں تک کہ وہ مردار کھانے پر مجبور ہوگئے ، بھوک کے عالَم میں اُن کی یہ حالت ہوگئی تھی کہ اُن کو ہر طرف فضا میں آسمان میں دھواں ہی دھواں محسوس ہوتا تھا ۔ اِس سے مراد وہ گرد و غبار ہے جو فتح مکہ کے دن مکہ مکرّمہ کے آسمان پر چھا گیا تھا ۔(معارف القرآن عثمانی :7/760)