تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
آپ سے قیامت کی بابت پوچھتے ہیں کہ اس کا قیام کب ہو گا۔آپ کو اس کے ذکر سے کیا واسطہ۔اس کے علم کی انتہا آپ کے رب ہی کی طرف ہے۔يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا فِيمَ أَنْتَ مِنْ ذِكْرَاهَا إِلَى رَبِّكَ مُنْتَهَاهَا۔(النازعات :42 تا 46) جب حضرت جبریل نے آنحضرت ﷺسے قیامت کے وقوع کے بارے میں دریافت کیا تو آپﷺنے ارشاد فرمایا:جس سے پوچھا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ یعنی اِس سوال میں سائل اور مسئول عنہ دونوں برابر ہیں ۔«مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ»۔(مسلم:8)قیامت کے وقت کو مخفی کیوں رکھا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے بہت سی حکمتوں اور مصالح کے پیش نظر قیامت کے وقوع کا علم مخفی اور پوشیدہ رکھا ہے، جو اللہ تعالیٰ ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں ۔ علّامہ آلوسی فرماتے ہیں :اللہ تعالی نے قیامت کے معاملے کو تشریعی حکمت کے تقاضہ پر مخفی رکھا ہے کیونکہ حکمت تشریعی کا یہی تقاضہ تھا ، اورایسا کرنا اطاعت کے لیے زيادہ مناسب اور معصیت سے روکنے کے لیے زيادہ کارگر ہے ، جس طرح کہ اللہ تعالی نے انسان کی موت کا وقت بھی اس سے مخفی رکھا ہے۔(روح المعانی :5/125)