تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
نہروں کی طرح شفاف سڑکوں پر کس طرح ٹریفک رواں دواں ہے اس کے علاوہ مکہ مکرمہ کی عمارتیں نہ صرف پہاڑ کی چوٹیوں کے برابر ہو گئی ہیں بلکہ بعض جگہ ان سے بھی اونچی چلی گئی ہیں ‘‘۔(اِصلاحی خطبات :7/233 تا 235، ملخصاً)مساجد صرف ظاہری طور پر آباد ہوں گی : یعنی مساجد جو اِسلام کا مرکز اور رشد و ہدایت کا مرکز ہیں اُن کی روح ”رُشد و ہدایت“ نکل جائے گی اور صرف مسجدوں میں بظاہر دیکھنے میں اِسلام کا معمولی سا نقشہ نظر آئے گا۔ عنقریب لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ اسلام کا صرف نام باقی رہ جائے گا اور قرآن کےصرف کے نقوش باقی رہ جائیں گے۔ ان کی مسجدیں (بظاہر تو) آباد ہوں گی مگر حقیقت میں ہدایت سے خالی ہوں گی۔ ان کے علماء آسمان کے نیچے کی مخلوق میں سے سب سے بدتر ہوں گے۔ انہیں سے (ظالموں کی حمایت و مدد کی وجہ سے ) دین میں فتنہ پیدا ہوگا اور انہیں میں لوٹ آئے گا (یعنی انہیں پر ظالم) مسلط کر دیئے جائیں گے۔يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ وَلَا يَبْقَى مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا رَسْمُهُ مَسَاجِدُهُمْ عَامِرَةٌ وَهِيَ خَرَابٌ مِنَ الْهُدَى عُلَمَاؤُهُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ مِنْ عِنْدِهِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَةُ وَفِيهِمْ تَعُودُ۔(مشکوۃ :276) حضرت علی کا قول منقول ہے :تمہاری مساجد اُس دن (ظاہری طور پر )آباد ہوں گی اور تمہارے قلوب اور بدن خواہشات(کے پیچھے چلنے کی ) وجہ سے خراب ہوچکے ہوں گے۔ مَسَاجِدُكُمْ يَوْمَئِذٍ عَامِرَةٌ،وَقُلُوبُكُمْ وَأَبْدَانُكُمْ مُخَرَّبَةٌ مِنَ الْهوى۔(شعب الایمان:1765)مساجد کو راستہ بنالیا جائے گا: یہاں تک کہ مسجد سے گزرتے ہوئے دو رکعت نماز تک نہیں پڑھی جائے گی۔: نبی کریمﷺ کاارشاد ہے : قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ مسجدوں کو راستہ بنالیا جائے گا ، لوگ صرف جان پہچان کے لوگوں کو سلام کریں گے ،عورت اور اُس کا شوہر دونوں تجارت کرنے لگیں گے ، گھوڑے (سواریاں )اور عورتیں (یعنی اُن کا مہر )بہت گراں(زیادہ ) ہوجائے گا،پھر سستا ہوجائے گا اور پھر قیامت تک مہنگا نہیں ہوگا۔إِنَّهُ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى