تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
نیک لوگ ایک ایک کرکے اُٹھ جائیں گے : نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ نیک لوگ ایک ایک کرکے چلے جائیں گے اور صرف کھجور اور جَو کے چھلکے اور بھوسی کی مانند بے قیمت لوگ رہ جائیں گے، جن کی اللہ تعالیٰ کو کوئی پرواہ نہیں ہوگی(یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اُن کی کوئی قدر و منزلت نہیں ہوگی)۔يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ، الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ، وَيَبْقَى حُفَالَةٌ كَحُفَالَةِ الشَّعِيرِ، أَوِ التَّمْرِ، لاَ يُبَالِيهِمُ اللَّهُ بَالَةً»۔(بخاری:6434) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے : تم چھانٹ لئے جاؤ گے جیسے عمدہ کھجور ردی کھجور میں سے چھانٹ لی جاتی ہے بالآخر تم میں نیک لوگ اٹھ جائیں گے اور برے لوگ باقی رہ جائیں گے اگر ہو سکے تو تم بھی مر جانا ۔لَتُنْتَقَوُنَّ كَمَا يُنْتَقَى التَّمْرُ مِنْ أَغْفَالِهِ، فَلْيَذْهَبَنَّ خِيَارُكُمْ، وَلَيَبْقَيَنَّ شِرَارُكُمْ، فَمُوتُوا إِنِ اسْتَطَعْتُمْ۔(ابن ماجہ :4038) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :۔يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ أَسْلَافًا، وَيَبْقَى حُثَالَةٌ كَحُثَالَةِ الشَّعِيرِ۔(سنن دارمی:2761) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :قیامت کے قریب بُرے لوگ بلند اور اچھے لوگ پست اور ذلیل کردیے جائیں گے، باتیں کھول دی جائیں گی اور عمل کوبند کردیا جائے گا(یعنی صرف باتیں ہی باتیں ہوں گی، عمل نہ ہوگا) لوگوں میں ”مَثْناۃ“ یعنی کتاب اللہ کے سوا جو کچھ لکھا گیا ہو وہ پڑھا جائے گا ۔ مِنِ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ: أَنْ يُرْفَعَ الأَشْرَارُ، ويُوضَعَ الأَخْيَارُ، ويُفْتَحَ القَوْلُ، ويُحْبَسَ العَمَلُ، ويُقْرَأَ في القَوْمِ المَثْنَاةُ»،قيل: وما المثناة؟ قال:«مَا كُتِبَ سِوَى كِتَابِ اللهِ»۔(طبرانی کبیر:13/635)کافر قومیں مسلمانوں پر مسلّط ہوجائیں گی: عنقریب تم پر دنیا کی اقوام چڑھ آئیں گی (تمہیں کھانے اور ختم کرنے کے لیے) جیسے کھانے والوں کو کھانے کے پیالے پر دعوت دی جاتی ہے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم اس زمانہ میں بہت کم ہوں گے؟ فرمایا: نہیں بلکہ تم اس زمانہ میں بہت کثرت سے ہو گے لیکن تم سیلاب کے اوپر چھائے ہوئے جھاگ اور کچرےکی طرح ہو گے اور اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہاری ہیبت و رعب نکال دے گا اور تمہارے قلوب میں بزدلی ڈال دے گا ،کسی کہنے والے نے کہا یا رسول