تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
سود کھاتے اور ریشم پہنتے ہوں گے۔وَالَّذِي نَفسِي بِيَدِهِ ليبيتن أنَاس من أمتِي على أشر وبطر وَلعب وَلَهو فيصبحوا قردة وَخَنَازِير باستحلالهم الْمَحَارِم واتخاذهم الْقَيْنَات وشربهم الْخمر وبأكلهم الرِّبَا ولبسهم الْحَرِير۔(الترغیب :2865) حضرت حذیفہ کا ایک بڑا ہی قیمتی ارشاد منقول ہے ، جس سے اباحیت کے فتنہ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے،فرماتے ہیں : جو شخص یہ جاننا چاہتا ہوکہ وہ فتنہ میں مبتَلاء ہوا ہے یا نہیں اُسے چاہیئے کہ یہ دیکھے کہ وہ کسی ایسی چیز کو حلال سمجھنے لگا ہے جس کو وہ پہلے حرام سمجھتا تھا یا کسی ایسی چیز کو حرام سمجھنے لگا ہے جس کو وہ پہلے حلال سمجھتا تھا ، اگر ایسا ہوگیا ہے تو سمجھ لو کہ وہ فتنہ پڑچکا ہے۔عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ:إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَعْلَمَ أَصَابَتْهُ الْفِتْنَةُ أَمْ لَا، فَلْيَنْظُرْ فَإِنْ كَانَ رَأَى حَلَالًا كَانَ يَرَاهُ حَرَامًا فَقَدْ أَصَابَتْهُ الْفِتْنَةُ، وَإِنْ كَانَ يَرَى حَرَامًا كَانَ يَرَاهُ حَلَالًا فَقَدْ أَصَابَتْهُ۔(مستدرکِ حاکم:8443) نبی کریمﷺکا ایک ارشاد ہے کہ ”انسان صبح کے وقت میں مومن اور دیکھتے ہی دیکھتے شام کو کافر ہوجائے گا “اِس کی تشریح میں حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ صبح کے وقت میں اپنے بھائی کی جان ، مال اور اُس کی عزت و آبرو کو قابلِ احترام سمجھنے والا شام کو حلال سمجھنے لگے گا، اِسی طرح شام کے وقت میں اپنے بھائی کی جان ، مال اور اُس کی عزت و آبرو کو قابلِ احترام سمجھنے والا صبح کو حلال سمجھنے لگے گا۔يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا۔(ترمذی:2195)عَنْ الحَسَنِ قَالَ:كَانَ يَقُولُ فِي هَذَا الحَدِيثِ:يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا۔قَالَ:يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُمْسِي مُسْتَحِلًّا لَهُ، وَيُمْسِي مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُصْبِحُ مُسْتَحِلًّا لَهُ۔(ترمذی:2198)لسانیت،قومیت اور عصبیت کا فتنہ : ایک بہت ہی خطرناک اور گمراہ کُن فتنہ” لسانیت اور عصبیت “ کا فتنہ ہے جس کی جتنی مذمّت اور قباحت بیان کی جائے کم ہے ،ہر زمانہ میں یہ فتنہ رہا ہے ،اور یہ وہ فتنہ ہے جس کی بنیاد پراِسلام کا نام لینے والوں ، کلمہ پڑھنے والوں کے درمیان قتل و غارتگری اور خونریزی وفسادات کی آگ بھڑکتی ہے،تلواریں نکلتی ہیں ، خون پانی کی طرح بہتا ہے ، انسانی جان بے حیثیت و بے قیمت ہوکر رہ جاتی ہے ۔