تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
السَّاعَةُ____حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ المَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ المَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ، وَحَتَّى يَعْرِضَهُ عَلَيْهِ، فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ: لاَ أَرَبَ لِي بِهِ۔(بخاری:7121) یہ نشانی بھی پوری ہوچکی ہے ، حضرت عثمان کے زمانے میں روم و فارس کی سلطنتیں مسلمانوں کے زیر نگیں آئیں اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مالا مال کردیا ، حضرت عمر بن عبد العزیز کے عہد مبارک میں یہ حالت تھی کہ کسی کو زکوۃ کی وصولی کے لئے کوئی شخص نہیں ملتا تھا ۔(الاِشاعۃ لاشراط الساعۃ :78)علاماتِ متوسطہ یعنی وہ علامات ہیں جو ظاہر تو ہوچکی ہیں لیکن ختم نہیں ہوئیں ، بلکہ اُن میں وقت کے ساتھ ساتھ مستقل اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے، ایسی نشانیوں کو ”علامات ِ متوسطہ “ کہا جاتا ہے ، اِس طرح کی علامات بہت سی ہیں ، جنہیں ذیل میں ذکر کیا جارہا ہے ۔ نوٹ : احادیثِ طیبہ میں چونکہ ایک ہی حدیث کے اندر کئی کئی علامتوں کو ذکر کیا گیا ہےاِس لئے علامتوں کو ایک ایک کرکے ذکر کرنے میں حدیثوں کا تکرار کیا گیا ہے ، ان شاء اللہ یہ بھی نفع سے خالی نہ ہوگا ۔جہالت عام ہوجائے گی: قربِ قیامت میں علم رفتہ رفتہ اُٹھا لیا جائے گا ، جہالت بکثرت پھیل جائے گی ، اور پھر اُسی جہالت کی وجہ سے بہت سے فتنے پھوٹ پڑیں گے۔إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ يُرْفَعَ العِلْمُ،وَيَظْهَرَ الجَهْلُ۔(ترمذی:2205)مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ يَقِلَّ العِلْمُ، وَيَظْهَرَ الجَهْلُ۔(بخاری:81)لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ العِلْمُ۔(بخاری: 1036)إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ يُرْفَعَ العِلْمُ وَيَثْبُتَ الجَهْلُ۔(بخاری:80) مِنْ شَرَائِطِ السَّاعَةِ، أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ، وَيَكْثُرَ الْجَهْلُ۔(صحیح ابن حبان :6768)إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ أَيَّامًا، يُرْفَعُ فِيهَا العِلْمُ، وَيَنْزِلُ فِيهَا الجَهْلُ۔(بخاری:7064)بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ أَيَّامُ الهَرْجِ، يَزُولُ فِيهَا العِلْمُ وَيَظْهَرُ فِيهَا الجَهْلُ۔(بخاری:7066)مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيُبَثَّ الْجَهْلُ۔(جامع بیان العلم :1013)