تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
قریب ہو گا اور فتنے ظاہر ہو ں گے اور خونریزی کی کثرت ہو گی اور مال کی تم میں اس قدر کثرت ہو گی کہ جیسے بہہ رہا ہوگا یہاں تک کہ مال والا یہ چاہے گا کہ کوئی اس کے صدقہ کو قبول کرے اور جب کسی کے سامنے اسے پیش کر ے گا تو وہ کہے گا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اور (قیامت قائم نہیں ہو گی) یہاں تک کہ لوگ لمبی لمبی عمارتوں کے بنانے میں ایک دوسرے پر فخر کریں گے اور یہاں تک کہ آدمی قبر کے پاس سے گزرے گا اور کہے گا کہ کاش! میں اس کی جگہ (قبر میں) ہوتا ۔لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ، يَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ، دَعْوَتُهُمَا وَاحِدَةٌ، وَحَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، قَرِيبٌ مِنْ ثَلاَثِينَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ، وَحَتَّى يُقْبَضَ العِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلاَزِلُ، وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، وَتَظْهَرَ الفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الهَرْجُ: وَهُوَ القَتْلُ، وَحَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ المَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ المَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ، وَحَتَّى يَعْرِضَهُ عَلَيْهِ، فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ: لاَ أَرَبَ لِي بِهِ، وَحَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي البُنْيَانِ، وَحَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ ۔(بخاری:7121)مکہ مکرمہ کی عمارتیں پہاڑوں سے بھی بلند ہوجائیں گی: حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں :جب تم دیکھو کہ مکۃ المکرمہ کا پیٹ چیر کر نہروں جیسی چیزیں بنا دی گئی ہیں اور مکہ کی عمارتیں پہاڑوں کی چوٹیوں کے برابر اونچی ہو گئی ہیں تو سمجھ لو کہ معاملہ تمہارے سر پر آ چکا ہے اس لئے سنبھل کر رہو۔فَإِذَا رَأَيْتَ مَكَّةَ قَدْ بَعَجَتْ كَظَائِمَ وَرَأَيْتَ الْبِنَاءَ يَعْلُو رُءُوسَ الْجِبَالِ فَاعْلَمْ أَنَّ الْأَمْرَ قَدْ أَظَلَّكَ۔(ابن ابی شیبہ:37232) حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں : ’’یہ حدیث صدیوں سے حدیث کی کتابوں میں نقل ہوتی آ رہی ہے لیکن اس کو پڑھنے والے یہ بات پوری طرح نہیں سمجھ سکتے تھے کہ مکہ مکرمہ کے پیٹ چیر نے کا کیا مطلب ہے اور اس کا پیٹ چیر کر نہروں جیسی چیزیں کیسے بنا دی جائیں گی لیکن آج جس شخص کو بھی مکہ مکرمہ کی زیارت کا موقع ملا ہے وہ دیکھ سکتا ہے کہ مکہ مکرمہ میں واقع کتنے پہاڑوں اور چٹانوں کے پیٹ چیر کر زمین دوز راستے اور سرنگیں بنا دی گئی ہیں، آ ج مکہ مکرمہ کے شہر میں ان سرنگوں کا جال بچھا ہوا نظر آتا ہے اور ان میں