تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
اعمالِ صالحہ اختیار کرنا: نماز ،روزہ ،صدقہ ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر یہ سب فتنوں کے لئے کفارہ بن جاتے ہیں ۔حدیث میں ہےکہ انسان کا فتنہ(آزمائش)اس کے اہل، اس کے مال اور اس کی اولاد اور اس کے پڑوسیوں کے ساتھ معاملات میں ہےاور اُس کے لئے نماز اور صدقہ اچھی باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے روکنا کفارہ بن جاتا ہے،۔فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ، تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ، وَالأَمْرُ وَالنَّهْيُ۔(بخاری: 525) حضرت ام سلمہ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺایک رات نیند سے گھبرائے ہوئے بیدار ہوئے اور آپ فرما رہے تھے: سبحان اللہ ! اللہ نے کیسے خزانے نازل کئے ہیں اور کس قدر فتنے نازل کئے گئے ہیں، کوئی ہے جو ان حجرے والیوں یعنی ازواجِ مطہرات کو جگادے تاکہ وہ نماز پڑھیں۔ اِس سے معلوم ہوا کہ فتنوں کے نازل ہونے کے وقت میں انسان کو اللہ تعالیٰ کی طرف اعمال ِ صالحہ کے ذریعہ رجوع کرنا چاہیئے۔عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ،أَنَّ النَّبِيَّﷺاسْتَيْقَظَ لَيْلَةً فَقَالَ:سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الفِتْنَةِ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الخَزَائِنِ؟ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الحُجُرَاتِ؟۔(ترمذی:2196) ایک حدیث میں ہے کہ اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح آنے والے فتنوں سے پہلے ہی اعمال میں سبقت کرجاؤ۔بَادِرُوا بِالأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ المُظْلِمِ۔(ترمذی:2195) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :تم لوگ ایسے زمانے میں ہو جس میں علماء کثرت سے ہیں ، خطباء کم ہیں ، جس نے اپنے علم کا دسواں حصہ بھی ترک کردیا وہ ہلاک ہوجائے گا ، اور عنقریب ایسا زمانہ لوگوں پر آئے گا جس میں علماء کم اور خطباء کثیر ہوجائیں گے ، اُس زمانہ میں جس نے اپنے علم کا دسواں حصہ بھی اختیار کرلیا وہ نجات پاجائے گا۔إِنَّكُمْ فِي زَمَانٍ عُلَمَاؤُهُ كَثِيرٌ، خُطَبَاؤُهُ قَلِيلٌ، مَنْ تَرَكَ فِيهِ عُشَيْرَ مَا يَعْلَمُ هَوَى، أَوْ قَالَ: هَلَكَ، وَسَيَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَقِلُّ عُلَمَاؤُهُ وَيَكْثُرُ خُطَبَاؤُهُ، مَنْ تَمَسَّكَ فِيهِ بِعُشَيْرِ مَا يَعْلَمُ نَجَا۔(مسند احمد :21372)اِس سے معلوم ہوا کہ فتنوں کے دور میں اپنی مقدور بھر استطاعت کے مطابق عملی زندگی کو درست رکھنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیئے ۔