تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! اُس میں سب سے بہتر کون ہوگا؟آپﷺنے ارشاد فرمایا:ایک وہ شخص جو اپنے مویشی کو لے کر الگ تھلگ ہوکر اللہ کی عبادت میں لگ جائے اور مویشیوں کا حق اداء کرتا رہے، دوسرا وہ وہ شخص جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے نکل جائے ،اِس طرح کہ وہ دشمن کو ڈراتا ہو اور دشمن اُس کو ڈراتے ہوں۔عَنْ أُمِّ مَالِكٍ البَهْزِيَّةِ قَالَتْ:ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِﷺفِتْنَةً فَقَرَّبَهَا قَالَتْ:قُلْتُ:يَا رَسُولَ اللَّهِ،مَنْ خَيْرُ النَّاسِ فِيهَا؟ قَالَ:رَجُلٌ فِي مَاشِيَتِهِ يُؤَدِّي حَقَّهَا وَيَعْبُدُ رَبَّهُ،وَرَجُلٌ آخِذٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ يُخِيفُ العَدُوَّ وَيُخِيفُونَهُ۔(ترمذی:2177)فتنوں سے حتی الامکان دور رہنا: فتنوں سے جتنا دور رہا جاسکتاہے ، دور رہا جائے، حتی کہ جھانک کر بھی نہ دیکھا جائے، یہی وجہ ہے کہ آپﷺنے اُس پر فتن دور میں سوئے ہوئے کو جاگنے والے سے،جاگنے والوں میں سے لیٹے ہوئے کو بیٹھے ہوئے شخص سے ، بیٹھے ہوئے کو کھڑے ہوئے سے ،کھڑے ہوئے کو چلنے والے سے ،چلنے والے کو دوڑنے والے سےاور دوڑنے والے کو سوار سے بہتر قرار دیا ہے۔سَتَكُونُ فِتْنَةٌ القَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ القَائِمِ،وَالقَائِمُ خَيْرٌ مِنَ المَاشِي، وَالمَاشِي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي۔ (ترمذی:2194)تَكُونُ فِتْنَةٌ النَّائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْيَقْظَانِ،وَالْيَقْظَانُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ،وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي،فَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَسْتَعِذْ۔(ترمذی:2886)تَكُونُ فِتْنَةٌ,الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ,وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي,وَالْمَاشِي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي,وَالسَّاعِي خَيْرٌ مِنَ الرَّاكِبِ,وَالرَّاكِبُ خَيْرٌ مِنَ الْمَوْضِعِ۔(ابن ابی شیبہ:37112)سَتَكُونُ فِتْنَةٌ , الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْجَالِسِ , وَالْجَالِسُ خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ , وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي۔(ابن ابی شیبہ:37111) ایک روایت میں ہے کہ جو شخص فتنوں کی طرف جھانک کر بھی دیکھے گا فتنے اُس کو اُچک لیں گے، لہٰذا جو بھی اُن فتنوں سے بچنے کے لئے کوئی مَخلَص یا جائے پناہ پائے اُسے اُس میں پناہ حاصل کرلینی چاہیئے۔مَنْ تَشَرَّفَ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْهَا مَلْجَأً، أَوْ مَعَاذًا، فَلْيَعُذْ بِهِ۔(ترمذی:7081) نبی کریمﷺکا ارشاد ہےکہ فتنوں کے زمانے میں سب سے زیادہ خوش نصیب وہ ہے جو بکریوں کا ریوڑ لے کرپہاڑ کی چوٹی پر چلا جائےاور لوگوں کے شرور سے دور رہے۔أَسْعَدُ النَّاسِ فِي الْفِتَنِ رَبُّ شَاءٍ فِي رَأْسِ جَبَلٍ، مُعْتَزِلٌ عَنْ شُرُورِ