تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
اِس میں اُمِّ ولَد(جس نے اپنے آقا کی اولاد کو جَنا ہو ) کی بیع کی طرف اِشارہ ہے جو شرعاً جائز نہیں ، جب اُمِّ ولَد کی بیع کثرت سے ہونے لگے گی تو کسی اُمِّ ولَد کی بیع در بیع ہوتے ہوتے نوبت یہ آجائے گی کہ خود اُس اُمِّ ولَد کا بیٹا ہی اُس اُمِّ ولَد کو یعنی اپنی ماں کو خرید لے گااور اُسے اِس کا علم تک نہ ہوگا کہ یہ میری ماں ہےاور اس سے باندیوں کی طرح خدمت لے گا ۔(فتح الباری :1/122)( درسِ مسلم ، عثمانی :246)بلند عمارتیں ہونگی : حضرت جبریل علیہ السلام کے قیامت کے سوال میں آپﷺنے ارشاد فرمایا: جس سے قیامت کے متعلق پوچھا گیا ہے اسے پوچھنے والے سے زیادہ علم نہیں، البتہ میں تمہیں قیامت کی کچھ علامات اور نشانیاں بتا دیتا ہوں جب باندی اپنے مالک کو جنے (بیٹی ماں کے ساتھ باندیوں کا سلوک کرے ) تو یہ قیامت کی ایک نشانی ہے اور جب ننگے پاؤں ننگے بدن والے (گنوار اور مفلس) لوگوں کے حکمران بن جائیں تو یہ بھی قیامت کی نشانی ہے اور جب بکریاں چرانے والے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر عمارتیں بلند کرنے لگیں تو یہ بھی قیامت کی نشانی ہے۔وَلَكِنْ سَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا، إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا كَانَتِ الْحُفَاةُ الْعُرَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْغَنَمِ فِي الْبُنْيَانِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا۔(ابن ماجہ :4044)سيبلغ البناء سلعا ثم يأتي على المدينة زمان يمر السفر على بعض أقطارها فيقول: قد كانت هذه مرة عامرة من طول الزمان وعفو الأثر۔(کنز العمال :34927) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : تمہاری حالت اُس وقت کیا ہوگی جب دین فاسد ہوجائے گا، خون بہایا جائے گا،زیب و زینت ظاہر ہوجائے گی، عمارتیں بلند ہوجائیں گی ،بھائیوں میں اختلاف ہوجائے گا اور بیت العتیق یعنی بیت اللہ شریف جلادیا جائے گا۔مَا أَنْتُمْ إِذَا مَرَجَ الدِّينُ، وَسُفِكَ الدَّمُ، وَظَهَرَتِ الزِّينَةُ، وَشَرِفَ الْبُنْيَانُ، وَاخْتَلَفَ الْأَخَوَانُ، وَحُرِّقَ الْبَيْتُ الْعَتِيقُ۔(طبرانی کبیر:24/10) قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دو بڑے عظیم الشان گروہ آپس میں لڑیں اور ان میں بہت سخت لڑائی ہو گی ، دعویٰ ان دونوں کا ایک ہی ہو گا اور یہاں تک کہ تیس کے قریب دجال جھوٹے پیدا ہوں گے ، ہر ایک ان میں سے یہ کہے گا کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہو گی اور وقت (یعنی دور ایک دوسرے سے)