تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
موت کی تمنا کی جائے گے : یعنی قربِ قیامت میں فتنوں کے عام ہوجانے اور بلاؤں کے بکثرت نازل ہونے سے یہ حالت ہوجائے گی کہ لوگ موت کی تمنا کرنے لگیں گے ۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ، دنیا ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ ایسا وقت آجائے کہ کوئی شخص قبر کے پاس سے گزرے گا تو اُس پر لوٹ پوٹ ہوجائے گا اور یہ تمنا کرے گا : اے کاش! میں اِس قبر والے کی جگہ ہوتا ۔ اور یہ دین (شوق آخرت اور ایمان) کی وجہ سے نہ ہو گا بلکہ دنیوی مصائب و آلام کی وجہ سے ہو گا۔وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ عَلَى الْقَبْرِ فَيَتَمَرَّغُ عَلَيْهِ، وَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي كُنْتُ مَكَانَ صَاحِبِ هَذَا الْقَبْرِ، وَلَيْسَ بِهِ الدِّينُ إِلَّا الْبَلَاءُ۔(مسلم:4/2231)۔لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ__حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ۔(بخاری:7121) عبد اللہ بن صامت فرماتے ہیں کہ اےمیرے بھتیجے !اگر تم عرصہ زندہ رہے تو دیکھو گے کہ کوئی جنازہ بازار سے گزرے گا اور کوئی شخص سر اُٹھاکر کہے گا : ہائے کاش ! اس جنازہ کی لکڑیوں پر میں ہوتا(یعنی مرجاتا اور میرا جنازہ ہوتا) ۔ يُوشِكُ يَا ابْنَ أَخِي إِنْ عِشْتَ إِلَى قَرِيبٍ أَنْ يَمُرَّ بِالْجَنَازَةِ فِي السُّوقِ فَيَرْفَعُ الرَّجُلُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي عَلَى أَعْوَادِهَا۔(مستدرکِ حاکم:8382)منافقت پھیل جائے گی : نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :اگر تم وہ جان لوجو میں جانتا ہوں تو بہت کم ہنسنے اور زیادہ رونے لگو ۔( یاد رکھو !)نفاق ظاہر ہوجائے گا امانت اُٹھالی جائے گی ،رحمت و شفقت کا مادہ قبض کرلیا جائے گا،امانت دار پر خیانت کی تہمت لگے گی اور خائن کو امانت دار کہا جائے گا ، تمہیں اندھیری رات کے ٹکڑوں کی مانند فتنے بٹھا کر رکھ دیں گے۔لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، يَظْهَرُ النِّفَاقُ، وَتُرْفَعُ الْأَمَانَةُ، وَتُقْبَضُ الرَّحْمَةُ، وَيُتَّهَمُ الْأَمِينُ، وَيُؤْتَمَنُ غَيْرُ الْأَمِينِ، أَنَاخَ بِكُمُ الشُّرْفُ الْجُونُ، قَالُوا: وَمَا الشُّرْفُ الْجُونُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ۔(صحیح ابن حبان :6706) (مستدرکِ حاکم:8725)