تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
ناپ تول میں کمی کی جائے گی: قربِ قیامت میں ناپ تول میں کمی عام ہوجائے گی ۔نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :جب(قیامت کا ) زمانہ قریب ہوجائے گا تو سبز رنگ کی چادریں کثیر ہوجائیں گی(”الطَّيَالِسَة “ کا ترجمہ سبز چادریں ۔ مصباح اللغات)، تجارت کثرت سے کی جائے گی ، مال بڑھ جائے گا ،مالدار کی اُس کے مال کی وجہ سے عزت کی جائے گی،بے حیائی بہت زیادہ ہوجائے گی،بچوں (نااہل بے وقوفوں)کی حکومت ہوگی ، فسادات بہت کثرت سے ہوں گے ، حاکم ظلم و ستم کرنے لگے گا ،ناپ تول میں کمی کی جائے گی ، کتے کے چھوٹے سے بچے کو پالنا انسان کا بچہ پالنے سے زیادہ محبوب ہوجائے گا،بڑے کی تعظیم اور چھوٹے پر شفقت نہ کی جائے گی، زنا سے پیدا ہونے والے بچوں کی کثرت ہوجائے گی ،یہاں تک کہ بیچ سڑک پر مرد عورت سے بدکاری کرے گا ، اُن میں سے افضل اُس زمانہ میں وہ ہوگا جو اُن سے یہ کہے گا کہ کم از کم راستہ سے تو ہٹ جاؤ،اُس زمانہ کے لوگ بھیڑیوں کے قلوب (والے جسموں ) پر بھیڑ کی کھالیں پہنیں گے(یعنی اُن کے جسموں پر تو اون کا لباس ہوگا لیکن دل بھیڑیوں کی طرح سخت خونخوار ہوں گے )اُن میں افضل وہ ہوگا جو اُس وقت مداہن ہوگا ۔إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ كَثُرَ لُبْسُ الطَّيَالِسَةِ، وَكَثُرَتِ التِّجَارَةُ، وَكَثُرَ الْمَالُ، وَعُظِّمَ رَبُّ الْمَالِ لِمَالِهِ، وَكَثُرَتِ الْفَاحِشَةُ، وَكَانَتْ إِمْرَةُ الصِّبْيَانِ، وَكَثُرَ الْفَسَادُ، وَجَارَ السُّلْطَانُ، وَطُفِّفَ فِي الْمِكْيَالِ وَالْمِيزَانِ، وَيُرَبِّي الرَّجُلُ جِرْوَ كَلْبٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يُرَبِّي وَلَدًا، وَلَا يُوَقَّرُ كَبِيرٌ، وَلَا يُرْحَمُ صَغِيرٌ، وَيَكْثُرُ أَوْلَادُ الزِّنَا، حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَغْشَى الْمَرْأَةَ عَلَى قَارِعَةِ الطَّرِيقِ، فَيَقُولُ أَمْثَلُهُمْ فِي ذَاكُمُ الزَّمَانِ: لَوِ اعْتَزَلْتُمْ عَنِ الطَّرِيقِ، يَلْبَسُونَ جُلُودَ الضَّأْنِ عَلَى قُلُوبِ الذِّئَابِ، أَمْثَلُهُمْ فِي ذَلِكَ الزَّمَانِ الْمُدَاهِنُ۔(طبرانی اوسط:4860) (طبرانی کبیر : 5465)عورتوں کے مہر بہت زیادہ رکھے جائیں گے: حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں :قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ مساجدکوراستہ بنالیا جائے گا، انسان صرف معرفت اور پہچان کے لوگوںسلام کرے گا، مرد اور اُس کی بیوی دونوں اکٹھے تجارت کریں گے، عورتوں کا مہر اور گھوڑوں(سواریوں ) کی قیمت بہت زیادہ ہوجائے گی اُس کے بعد سستی ہوجائے گی اور پھر قیامت تک زیادہ نہیں ہوگی۔إِنَّ