تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
علاماتِ بعیدہ : قسمٌ ظھر و انقضیٰ ۔وہ علامات جو قیامت سے کافی پہلے ظاہر ہوکر ختم ہوچکی ہیں ۔ علاماتِ متوسطہ : قسمٌ ظھر و لم ینقض، بل لا یَزالُ یتَزَایدُ و یتَکامَلُ ۔وہ علامات جو ظاہر تو ہوچکی ہیں لیکن ختم نہیں ہوئیں ، بلکہ اُن میں وقت کے ساتھ ساتھ مستقل اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اور وہ علامتیں اپنے کمال کو پہنچ رہی ہیں ۔یہاں تک کہ جب یہ اپنی انتہاء کو پہنچ جائیں گی تو تیسری علامات جو بالکل عین قیامت کےقریب کی بڑی بڑی علامتیں ہیں وہ ظاہر ہوجائیں گی۔ علاماتِ قریبہ : ھی الامارات القریبۃ الکبیرۃ التی تعقبھا الساعۃ ۔وہ بڑی علامات جو پے در پے واقع ہوں گی ،جن کے فوراً بعد ہی قیامت وقوع پذیر ہوجائے گی ۔(الاشاعۃ لأشراط الساعۃ :16) علّامہ ابنِ حجر عسقلانی نے بھی یہی تقسیم ذکر کی ہے : لَكِنَّهُ عَلَى أَقْسَامٍ أَحَدُهَا مَا وَقَعَ عَلَى وَفْقِ مَا قَالَ وَالثَّانِي مَا وَقَعَتْ مَبَادِيهِ وَلَمْ يَسْتَحْكِمْ وَالثَّالِثُ مَا لَمْ يَقَعْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَكِنَّهُ سَيَقَعُ (فتح الباری:13/83) اب تینوں قسم کی علامات کو تفصیل کے ساتھ ذکر کیا جارہا ہے :علاماتِ بعیدہ نبی کریمﷺکی بعثت: حضرت سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺنے اپنی درمیانی اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرکے ارشاد فرمایا :میں اور قیامت اِن دونوں کی طرح(قریب قریب) ہیں ۔بُعِثْتُ وَالسَّاعَةُكَهَاتَيْنِ۔(بخاری:4936) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے: میں قیامت کی علامتوں کے بالکل شروع میں بھیجا گیا ہوں ۔بُعِثْتُ فِي نَسَمِ السَّاعَةِ۔(سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ :808)هُوَ مِنَ النَّسِيم، أَوَّلُ هُبوب الرِيح الضَّعِيفَةِ: أَيْ بُعِثْتُ فِي أَوَّلِ أشراطِ السَّاعَةِ وضَعْف مَجيئها۔(النھایۃ لابن الاثیر:5/49)