تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
حضرت حذیفہ فرماتے ہیں :جب تم اپنے دین کو سمجھتے اور پہچانتے ہوگے تو تمہیں فتنہ کوئی نقصان نہیں پہچاسکے گا ، فتنہ تو اُس وقت نقصان پہنچانے والا بنے گا جبکہ حق اور باطل تم پر مشتبہ ہوجائے اور تم یہ بھی فیصلہ نہ کرپاؤ کہ میں کس کے پیچھے چلوں ۔لَا تَضُرُّكَ الْفِتْنَةُ مَا عَرَفْتَ دِينَكَ , إِنَّمَا الْفِتْنَةُ إِذَا اشْتَبَهَ عَلَيْكَ الْحَقُّ وَالْبَاطِلُ فَلَمْ تَدْرِ أَيَّهُمَا تَتَّبِعُ , فَتِلْكَ الْفِتْنَةُ۔(ابن ابی شیبہ :37292)جہالت کے عام ہوجانے کا تذکرہ : کئی احادیث میں فتنوں کے دور میں جہالت کے عام ہوجانے کا تذکرہ کیا گیا ہے ، چند ایک ملاحظہ ہوں: نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :قیامت اُس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ علم اُٹھالیا جائے گا، زلزلوں کی کثرت ہوگی ، وقت تنگ ہوجائے گا ،فتنے ظاہر ہوجائیں گے اور ہرج یعنی قتل و غارتگری کی کثرت ہوجائے گی۔لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ العِلْمُ، وَتَكْثُرَ الزَّلاَزِلُ، وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، وَتَظْهَرَ الفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الهَرْجُ ۔(بخاری: 1036) قیامت کی نشانیاں یہ ہیں کہ علم اُٹھالیا جائے گا ،جہالت عام ہوجائے گی ،زنا پھیل جائےگا، شرابیں پی جائیں گی، عورتوں کی کثرت ہوجائے گی اور مرد کم ہوجائیں گے ، یہاں تک کہ پچاس عورتوں کے لئے ایک ہی نگران ہوگا۔إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ:أَنْ يُرْفَعَ العِلْمُ،وَيَظْهَرَ الجَهْلُ، وَيَفْشُوَ الزِّنَا،وَتُشْرَبَ الخَمْرُ،وَيَكْثُرَ النِّسَاءُ،وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةٍ قَيِّمٌ وَاحِدٌ۔(ترمذی:2205) علم اُٹھالیا جائے گا جہالت نازل ہوجائے گی،اور ہرج یعنی قتل و غارتگری کی کثرت ہوجائے گی ۔إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا يُرْفَعُ فِيهَا العِلْمُ وَيَكْثُرُ فِيهَا الهَرْجُ،قَالُوا:يَا رَسُولَ اللَّهِ،مَا الهَرْجُ؟قَالَ:القَتْلُ۔(ترمذی:2200)إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ لَأَيَّامًا يَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ ،قَالُوا:وَمَا الْهَرْجُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:«الْقَتْلُ»۔(الفتن لابن حماد:49) حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ فتنوں کے اُس زمانے میں لوگ جہالت کی وجہ سے اپنی جانب سے سنتیں(بدعتیں) گھڑ لیں گے، جب اُن میں سے کوئی بدعت ترک کی جائے گی تو کہا جائے گا کہ سنت ترک کردی گئی، کسی نے سوال کیا کہ ایسا کب ہوگا؟ حضرت عبد اللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا:جب جاہلوں کی کثرت ، علماء و فقہاء کرام کی