تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں تو تم کہتے تھے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہم تو اس کو محض خیالی بات جانتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں۔وَإِذَا قِيلَ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ لَا رَيْبَ فِيهَا قُلْتُمْ مَا نَدْرِي مَا السَّاعَةُ إِنْ نَظُنُّ إِلَّا ظَنًّا وَمَا نَحْنُ بِمُسْتَيْقِنِينَ۔(الجاثیہ:32) پھر کیا وہ اس گھڑی کا انتظار کرتے ہیں کہ ان پر نا گہاں آئے پس تحقیق اس کی علامتیں تو ظاہر ہو چکیں ہیں پھر جب وہ آ گئی تو ان کا سمجھنا کیا فائدہ دے گا۔فَهَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَنْ تَأْتِيَهُمْ بَغْتَةً فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا فَأَنَّى لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ۔(محمد:18) بلکہ قیامت ان کے وعدے کا وقت ہے اور قیامت زیادہ دہشت ناک اور تلخ تر ہے۔بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ۔(القمر:46) آپ سے قیامت کی بابت پوچھتے ہیں کہ اس کا قیام کب ہو گا۔آپ کو اس کے ذکر سے کیا واسطہ۔اس کے علم کی انتہا آپ کے رب ہی کی طرف ہے ۔بے شک آپ تو صرف اس کو ڈرانے والے ہیں جو اس سے ڈرتا ہے ۔جس دن اسے دیکھ لیں گے (تو یہی سمجھیں گے کہ دنیا میں) گویا ہم ایک شام یا اس کی صبح تک ٹھیرے تھے ۔يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا فِيمَ أَنْتَ مِنْ ذِكْرَاهَا إِلَى رَبِّكَ مُنْتَهَاهَا إِنَّمَا أَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ يَخْشَاهَاكَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا۔(النازعات :42 تا 46)قیامت کا دن کتنا بڑا ہوگا ۔ سورہ الم السجدہ کی آیت میں ایک ہزار سال کا ذکر ہے ۔كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ۔(الم السجدۃ :5) سورۃ المعارج میں پچاس ہزار سال کا تذکرہ ہے۔كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ۔(المعارج:4) بظاہر دونوں آیتوں میں تعارض ہے ، لیکن حقیقت میں تعارض نہیں ، اِس لئے کہ یہ دونوں مقداریں لوگوں کے احوال کے اعتبار سے ذکر کی گئی ہیں ،یعنی اپنے اپنے اعمال کے اعتبار سے کسی کوایک ہزار سال ، کسی کو پچاس ہزار سال محسوس ہوگا ،بلکہ مومنین صالحین کو تو یہ دن انتہائی مختصر معلوم ہوگا ۔ اللّہم اجعلنا منھم۔(تفسیر مظہری :7/268)