تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
چونکہ دنیا کی محبت ہی ہر برائی کی جڑ ہے اِس لئے قرآن و حدیث کے اندر دنیا کی بڑی شدّت سے مذمّت کی گئی ہے تاکہ اِس کی حقیقت سے پردہ اُٹھے اور لوگوں کی اِس کی اصل حقیقت معلوم ہو ۔ذیل میں دنیا کی مذمّت پر قرآن و حدیث کے چند ارشادات ذکر کیے جارہے ہیں :دنیا کی مذمّت پر چند ارشادات: اگر دنیا کی حیثیت اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پَر کے برابر بھی ہوتی تو اللہ تعالیٰ کسی کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ دیتے۔لَوْ كَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ مَا سَقَى كَافِرًا مِنْهَا شَرْبَةَ مَاءٍ۔(ترمذی:2320) نبی کریمﷺنے ایک بکری کے مرے ہوئے بچے کو دیکھا جس کو حقیر جان کراُس کے مالک نے پھینک دیا تھا ، آپﷺ نے ارشاد فرمایا : فَالدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا۔یہ بکری جتنی اپنے مالک کی نگاہ میں حقیر و بے قیمت ہے اِس سے کہیں زیادہ یہ دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک حقیر و بے قیمت ہے۔(ترمذی:2321) ایک دفعہ نبی کریمﷺمنبر پر تشریف فرما ہوئے، حضرات صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ ہم آپکے گرد اکٹھے ہوگئے، آپ نے ارشاد فرمایا:میں اپنے بعد تمہارے اوپر اِس بات کا خوف رکھتا ہوں کہ دنیا کی خوشنمائی اور زیب و زینت تمہارے اوپر کھول دی جائے گی(پس کہیں تم گمراہ نہ ہوجاؤ)۔إِنِّي مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي،مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا۔(بخاری:1465) ایک روایت میں ہے ، آپﷺنے ارشاد فرمایا : دنیا اور اُس جو کچھ دنیا میں ہے ، سب ملعون ہے ، ہاں صرف اللہ کا ذکر اور جواُس ذکر کے قریب تر ہے(یعنی خیر کے اعمال)اور عالم یا طالبِ علم۔أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرُ اللَّهِ وَمَا وَالَاهُ وَعَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّمٌ۔(ترمذی:2322) ایک دفعہ بحرَین سے جزیہ کا مال آیا ہوا تھا ،حضرت ابوعبیدہ بن جراح وصول کرکے آئے تھے ، حضرات صحابہ کرام نے سنا تو صبح کی نماز میں لینے کی غرض سے آئے ، آپﷺنے اُنہیں دیکھا تو تبسّم فرمایااور اُس موقع پر یہ ارشاد فرمایا:اللہ کی قسم مجھے تمہارے اوپر فقر کا کوئی خوف نہیں ، لیکن اِس بات کا خوف ہے کہ دنیا تمہارے اوپر ایسے ہی کھول دی