تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
نبی کریمﷺکی وفات: نبی کریمﷺ نے ایک دفعہ حضرت عوف بن مالک سے ارشاد فرمایا:اے عوف !یاد رکھو قیامت سے قبل چھ باتیں ہوں گی ایک میرا اس دنیا سے جانا۔ فرماتے ہیں یہ سن کر مجھے شدید رنج ہوا فرمایا اس کے بعد (دوسری نشانی) بیت المقدس کا (مسلمانوں کے ہاتھ) فتح ہونا سوم ایک بیماری تم پر ظاہر ہو گی جس کی وجہ سے تمہیں اور تمہاری اولادوں کو اللہ تعالی شہادت سے سرفراز فرمائیں گے اور تمہارے اعمال کو پاک صاف کریں گے۔ چہارم تمہارے پاس مال و دولت خوب ہو گا حتیٰ کہ مرد کو سو اشرفیاں دی جائیں پھر وہ ناراض ہو گا۔ پنجم تمہارے درمیان ایک فتنہ ہو گا جو ہر ہر مسلمان کے گھر میں داخل ہو گا۔ ششم تم میں اور رومیوں میں صلح ہو گی پھر رومی تم سے دغا کریں گے اور اسی جھنڈوں تلے اپنی فوج لے کر تمہاری طرف آئیں گے ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوجی ہوں گے۔يَا عَوْفُ احْفَظْ خِلَالًا سِتًّا، بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ إِحْدَاهُنَّ مَوْتِي»، قَالَ: فَوَجَمْتُ عِنْدَهَا وَجْمَةً شَدِيدَةً، فَقَالَ: " قُلْ: إِحْدَى، ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، ثُمَّ دَاءٌ يَظْهَرُ فِيكُمْ يَسْتَشْهِدُ اللَّهُ بِهِ ذَرَارِيَّكُمْ، وَأَنْفُسَكُمْ، وَيُزَكِّي بِهِ أَمْوَالَكُمْ، ثُمَّ تَكُونُ الْأَمْوَالُ فِيكُمْ، حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ، فَيَظَلَّ سَاخِطًا، وَفِتْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ لَا يَبْقَى بَيْتُ مُسْلِمٍ إِلَّا دَخَلَتْهُ، ثُمَّ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ هُدْنَةٌ، فَيَغْدِرُونَ بِكُمْ، فَيَسِيرُونَ إِلَيْكُمْ فِي ثَمَانِينَ غَايَةٍ، تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا۔(ابن ماجہ :4042)(بخاری:3176)حضرت عمر فاروقکی شہادت: سیدنا حذیفہ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ امیرالمؤمنین عمر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو انھوں نے کہا کہ فتنہ کے بارے میں رسول اللہﷺکی حدیث تم میں سے کسے یاد ہے؟ میں نے کہا کہ مجھے (بالکل اسی طرح) یاد ہے جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ امیرالمؤمنین عمرنے فرمایا کہ پھر بیان کیجئے، تو میں نے کہا کہ آدمی کا وہ فتنہ جو اس کی بیوی اور اس کے مال اور اولاد میں ہوتا ہے نماز، روزہ، صدقہ اور امر (بالمعروف) اور نہی (عن المنکر) اس کو مٹا دیتا ہے۔ امیرالمؤمنین عمر نے کہا کہ میں یہ نہیں (پوچھنا) چاہتا بلکہ وہ فتنہ جو دریا کی طرح موج زن ہو گا۔ سیدنا حذیفہ نے کہا :اس فتنہ سے آپ کو کچھ خوف نہیں کیونکہ آپ کے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ امیرالمؤمنین عمر نے فرمایا اچھا: وہ