تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
قرآن کریم کو گانے کے طرز پر پڑھا جائے گا: نبی کریمﷺ کاارشاد ہے :قرآن کریم کو عرب کے لب و لہجے میں اور اُنہی کی آواز میں پڑھا کرو،اور فاسق و فاجر لوگوں اور یہود ونصاریٰ کے لہجہ سے بچو ، پس عنقریب میرے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن کریم کو گانے اور نَوحہ کرنے کی طرح سے گھما گھما کر پڑھیں گے، قرآن کریم اُن کے حلق سے نیچے نہیں اُترے گا، اُن کے قلوب اور اُن کے پسند کرنے والوں کے قلوب فتنےمیں پڑجائیں گے۔اقرؤوا الْقُرْآنَ بِلُحُونِ الْعَرَبِ وَأَصْوَاتِهَا وَإِيَّاكُمْ وَلُحُونَ أَهْلِ الْعِشْق وَلُحُون أهل الْكِتَابَيْنِ و سَيَجِيءُ بعدِي قوم يُرَجِّعُونَ بِالْقُرْآنِ تَرْجِيعَ الْغِنَاءِ وَالنَّوْحِ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ مَفْتُونَهٌ قُلُوبُهُمْ وَقُلُوبُ الَّذِينَ يُعْجِبُهُمْ شَأْنُهُمْ۔(مشکوۃ :2207)(شعب الایمان :2406) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ مجھے اپنی امّت پر چھ چیزوں کا خوف ہے : بچوں (نااہل اور بے وقوفوں )کی حکومت ، شُرطیوں(ظلم کرنے والے پولیس) کا بکثرت ہوجانا،فیصلوں میں(ظلم و ستم کا رواج اور ) رشوت کا لین دین ،قطع رحمی ،خون کو ارزاں سمجھ لینا (یعنی انسانی جان کا بے قیمت ہوجانا)ایسی نسل کا پیدا ہوجاناجو قرآن کریم کو گانا بجانا بنالیں گے(یعنی گانے کی طرز پر پڑھنے لگیں گے )وہ لوگ ایسے شخص کو (قرآن سنانے کے لئے)آگے کریں گے جو اُن میں نہ دین کی زیادہ سمجھ بوجھ اور علم رکھتا ہوگا ،اور نہ ہی اُن میں افضل ہوگا وہ اُنہیں قرآن کریم گانے کی طرز پر سنائے گا۔يَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِهِ سِتَّ خِصَالٍ:إِمْرَةَ الصِّبْيَانِ، وَكَثْرَةَ الشُّرَطِ، وَالرَّشْوَةَ فِي الْحُكْمِ، وَقَطِيعَةَ الرَّحِمِ، واسْتِخْفَافٌ بِالدَّمِ، ونَشْءٌ يَتَّخِذُونَ الْقُرْآنَ مَزَامِيرَ، يُقَدِّمُونَ الرَّجُلَ لَيْسَ بأَفْقَهَهُمْ، وَلَا أَعْلَمَهُمْ، وَلَا بأَفْضَلَهُمْ، يُغَنِّيهِمْ غَنَاءً۔(طبرانی اوسط:685)إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُدْرِكَنِي سِتٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهُنَّ:الْجَوْرُ بِالْحُكْمِ، وَالتَّهَاوُنُ بِالدِّمَاءِ، وَإِمَارَةُ السُّفَهَاءِ، وَقَطِيعَةُ الرَّحِمِ، وَكَثْرَةُ الشُّرَطِ، وَتَقْدِيمُ الْقَوْمِ الرَّجُلَ الْقَوْمَ لَيْسَ بِأَفْقَهِهِمْ وَلَا بِخَيْرِهِمْ لِيُغَنِّيَهُمْ بِالْقُرْآنِ۔(طبرانی کبیر:1834)صحیح کو غلط اور غلط کو صحیح کہا جانے لگے گا : ایک دفعہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارا کیا حال ہوگا جبکہ تمہارے نوجوان فاسق اور تمہاری عورتیں سرکش ہوجائیں گی؟ حضرات صحابہ کرام نے فرما:یا رسول اللہ کیا یہ ضرور ہوگا؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا: ہاں ! کیوں نہیں ، اِس سے