تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
عصبیت کیا چیز ہے : عصبیت نام ہے اس چیز کا کوئی شخص اپنی قوم اور قبیلہ کی ظلم اور زیادتی میں حمایت و نصرت کرے ۔جیسا کہ ایک حدیث میں نبی کریمﷺیہی تعریف منقول ہے ، حضرت واثلہ بن اسقع فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺسے سوال کیا کہ عصبیت کیا چیز ہے ؟آپﷺنے ارشاد فرمایا: أَنْ تُعِينَ قَوْمَكَ عَلَى الظُّلْمِ۔عصبیت یہ ہے کہ تم ظلم اور زیادتی میں بھی اپنی قوم کا ساتھ دو ۔(ابوداؤد:5119)حضرت فسیلہ فرماتی ہیں میں نے اپنے والد کو یہ فرماتے سنا کہ میں نے رسول اللہﷺسے دریافت کیا اے اللہ !کے رسول ﷺ کیا یہ بھی تعصب ہے کہ آدمی اپنی قوم سے محبت کرے؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: لَا، وَلَكِنْ مِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُعِينَ الرَّجُلُ قَوْمَهُ عَلَى الظُّلْمِ۔ نہیں یہ تعصب نہیں، بلکہ تعصب یہ ہے کہ آدمی (ناحق اور) ظلم میں بھی اپنی قوم کا ساتھ دے۔(ابن ماجہ :3949) واضح رہے کہ اپنی قوم سے محبت کرنا ، اُن کی حمایت و نصرت کرنا کوئی معیوب اور غیر شرعی چیز نہیں ، بلکہ یہ تو اچھی چیز ہے ، آپ ﷺنے ایسے شخص کو پسند فرمایا ہے ،ایک دفعہ نبی کریمﷺنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے قبیلہ و خاندان کی طرف سے دفاع کرے ، لیکن اُس وقت جبکہ وہ گناہ (ظلم )نہ کرتے ہوں(اور اگر وہ ظلم کرنے لگیں اور ناحق کسی کو مارتے ہوں تو اُن کی ہرگز معاونت نہ کی جائے)۔خَيْرُكُمُ الْمُدَافِعُ عَنْ عَشِيرَتِهِ، مَا لَمْ يَأْثَمْ۔(ابوداؤد:5120) یعنی اِس کا خیال رکھنا اور اس شرط کی رعایت کرنا بہت ضروری ہے کہ قوم کی حمایت و نصرت اندھا اور بہرا ہوکر نہ کی جائے ، بایں طور کہ حق و باطل ،سچ جھوٹ ، اچھے بُرے ، ہر حال میں اُن کی حمایت کرنا، خواہ وہ ظالم ہوں یا مظلوم ، جیساکہ زمانہ جاہلیت میں کیا جاتا تھا اور آج بھی یہی روش اختیار کی جاتی ہے ، اور اسی کو عصبیت کا تراشیدہ ”بت“ کہا جاتا ہے جس کی لوگ اندھے اور بہرے ہوکر پرستش کرتے ہیں، جو عقل و نقل کی روشنی میں کسی طور جائز نہیں ۔قرآن و سنت کی بھی یہ تعلیم ہے اور عقلِ سلیم کا بھی یہی فیصلہ ہے کہ انسان ہمیشہ حق کی حمایت و نصرت کرے خواہ وہ اپنا ہو یا پرایا، اور باطل کے خلاف نبرد آزما ہو خواہ وہ اپنا ہو یا پرا ۔