تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
ولاتكم فأحلوا لهم الحرام وحرموا عليهم الحلال فأ توهم بما يشتهون، وتعلم علماؤكم ليحلوا به دنانيركم ودراهمكم، واتخذتم القرآن تجارة۔(کنز العمال :38563)لوگ بخیل ہوجائیں گے: نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :زمانہ قریب قریب (وقت تنگ) ہوجائے گا ، علم گھٹ جائے گا ، کنجوسی ڈال دی جائے گی ،فتنے ظاہر ہوجائیں گے اور ھرج یعنی قتل و غارتگری بکثرت ہوجائے گی۔يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ، وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ، وَيُلْقَى الشُّحُّ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ۔(ابن ماجہ :4052) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ، قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ بےحیائی اور بخل ظاہر ہوجائے گا،امانت دار کو خائن اور خائن کو امانت دار سمجھا جائے گا ، معزز لوگ ہلاک ہوجائیں گے اور گرے پڑے لوگ غالب آجائیں گے ۔«وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَظْهَرَ الْفُحْشُ وَالْبُخْلُ، وَيُخَوَّنُ الْأَمِينُ وَيُؤْتَمَنُ الْخَائِنُ، وَيَهْلِكُ الْوُعُولُ، وَيَظْهَرُ التُّحُوتُ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوُعُولُ وَمَا التُّحُوتُ؟ قَالَ:«الْوُعُولُ وُجُوهُ النَّاسِ وَأَشْرَافُهُمْ، وَالتُّحُوتُ الَّذِينَ كَانُوا تَحْتَ أَقْدَامِ النَّاسِ لَا يُعْلَمُ بِهِمْ»۔(مستدرکِ حاکم:8644) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : معاملہ (دنیا) میں شدت بڑھتی ہی جائے گی اور دنیا میں ادبار (افلاس اخلاق رذیلہ) بڑھتا ہی جائے گا لوگ بخیل سے بخیل تر ہوتے جائیں گے اور قیامت انسانیت کے بدترین افراد پر قائم ہو گی اور (قرب قیامت حضرت مہدی کے بعد) کامل ہدایت یافتہ شخص صرف حضرت عیسیٰ بن مریم ہوں گے۔لَا يَزْدَادُ الْأَمْرُ إِلَّا شِدَّةً، وَلَا الدُّنْيَا إِلَّا إِدْبَارًا، وَلَا النَّاسُ إِلَّا شُحًّا، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ النَّاسِ، وَلَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ۔(ابن ماجہ :4039) بے شک قیامت کی علامات میں سے یہ ہے کہ بخل اور بے حیائی ظاہر ہوجائے گی، امانت دار کو خائن اور خائن کو امانت دار سمجھا جائے گا ، ایسے کپڑے ظاہر ہوں گے جس کو عورتیں پہنیں گی اور پہن کر بھی ننگی ہوں گی ،معزز لوگ گرے پڑے