تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ، وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ۔(ابوداؤد:4286) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :حضرت مہدی کا لشکر اُن کی جانب ایسا کھنچا چلا آئے گا جیسے شہد کی مکھیاں اپنی ملکہ کی جانب جاتی ہیں، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھردیں گے جیسا کہ وہ پہلے ظلم سے بھری ہوگی۔تَأْوِي إِلَيْهِ أُمَّتُهُ كَمَا تَأْوِي النَّحْلَةُ يَعْسُوبَهَا، يَمْلَأُ الْأَرْضَ عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا۔(الفتن لنعیم :1040)حضرت مہدی کے لشکر کی تعداد: نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :میری امّت کے ایک شخص (حضرت مہدی علیہ الرضوان) سے اہلِ بدر کی تعداد کے برابر (یعنی تین سو تیرہ افراد)رکنِ حجرِ اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان بیعتِ خلافت کریں گے ، پھر اُس کے بعد عراق کے اولیاء اور شام کے اَبدال آئیں گے۔اس خلیفہ سے جنگ کے لئے ایک لشکر شام سے روانہ ہوگا یہاں تک کہ یہ لشکر جب (مکہ اور مدینہ کے درمیان )بَیداء میں پہنچے گا تو زمین کے اندر دھنسا دیا جائے گا، اُس کے بعد ایک قریشی النسل جس کی ننھیال بنو کلب میں ہوگی (یعنی سفیانی )چڑھائی کرے گا، اللہ تعالیٰ اُسے بھی شکست دیدیں گے ۔يُبَايِعُ لِرَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، كَعِدَّةِ أَهْلِ بَدْرٍ، فَيَأْتِيهِ عَصَبُ الْعِرَاقِ، وَأَبْدَالُ الشَّامِ، فَيَأْتِيهِمْ جَيْشٌ مِنَ الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ خُسِفَ بِهِمْ، ثُمَّ يَسِيرُ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ فَيَهْزِمُهُمُ اللَّهُ۔(مستدرکِ حاکم:8328) حضرت محمّد بن الحنفیہ فرماتے ہیں کہ میں ہم حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے حضرت مہدی کے بارے میں حضرت علی سے دریافت کیا ، حضرت علی نے (لطف کے طور پر ) فرمایا : دور ہو ،پھر ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: مہدی کا ظہور آخری زمانہ میں ہوگا (اور بے دینی کا اِس قدر غلبہ ہوگا کہ)اللہ اللہ کرنے والوں کو قتل کردیا جائے گا(ظہورِ مہدی کے وقت )اللہ تعالیٰ ایک جماعت کو اُن کے پاس اکٹھا کردے گا جیسے بادل کے مختلف ٹکڑے جمع ہوجاتے ہیں ، وہ نہ کسی سے ڈریں گے نہ کسی کو دیکھ کر خوش ہوں گے (مطلب یہ ہے کہ اُن کا باہمی ربط و ضبط سب کے ساتھ یکساں ہوگا )خلیفہ مہدی کے پاس جمع ہونے والوں کی تعداداصحابِ بدر کی تعداد کے مطابق(یعنی 313) ہوگی، اس جماعت کو ایسی (خاص اور جزوی) فضیلت حاصل ہوگی کہ نہ اُن سے پہلے والوں کو حاصل ہوئی ہے اور نہ