تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
زبان اور شرمگاہ کی حفاظت: زبان اور شرمگاہ کا غلط استعمال بہت سے فتنوں اور مفاسد کی آماجگاہ ہے،یہی تو وجہ ہے کہ نبی کریمﷺنے اِن دونوں کے بارے میں ارشاد فرمایاکہ جو مجھے زبان اور شرمگاہ کے حفاظت کی ضمانت دے میں اُسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔ مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الجَنَّةَ۔(بخاری:6474) نبی کریمﷺکا ارشادہے کہ جو زبان ،منہ اور شرمگاہ کے شر سے بچ گیا وہ تمام شرور سے بچ گیا ۔ عَنْ أَنَسٍ،قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ وُقِيَ شَرَّ لَقْلَقِهِ، وَقَبْقَبَهِ، وَذَبْذَبِهِ، فَقَدْ وُقِيَ الشَّرَّ كُلَّهُ.قَالَ:أَمَّا لَقْلَقُهُ: فَاللِّسَانُ،وَقَبْقَبُهُ:فَالْفَمُ، وَذَبْذَبُهُ:فَالْفَرْجُ۔(شعب الایمان :5026) اب زبان کے فتنے سے متعلّق احادیث ملاحظہ ہوں : عنقریب ایک ایسا فتنہ رونما ہوگا جو اندھا ، بہرا اور گونگا ہوگا، جو اُس کو جھانک کر بھی دیکھےگافتنہ اُسے اپنی طرف کھینچ لے گا، اُس میں زبان کو درازکرناتلوار کے واقع ہونے کی طرح ہوگا۔اندھا بہرا اور گونگا ہونے کا مطلب یہ ہے اُس میں حق دیکھا ، سنا اور بولا نہ جائےگا ، حق اور باطل کا امتیا ز ختم ہوجائے گا۔سَتَكُونُ فِتْنَةٌ صَمَّاءُ، بَكْمَاءُ، عَمْيَاءُ، مَنْ أَشْرَفَ لَهَا اسْتَشْرَفَتْ لَهُ، وَإِشْرَافُ اللِّسَانِ فِيهَا كَوُقُوعِ السَّيْفِ۔(ابوداؤد:4264)(عون المعبود:11/232) (زبان کی حفاظت کے ذریعہ )فتنوں سے بچو ، کیونکہ فتنوں کےزمانے میں زبان تلوار جیسی واقع ہوگی۔إِيَّاكُمْ وَالْفِتَنَ، فَإِنَّ اللِّسَانَ فِيهَا مِثْلُ وَقْعِ السَّيْفِ۔(ابن ماجہ :3968) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :ایسا فتنہ رونما ہوگا جو عرب کا صفایاکردے گا اور اُس کے مقتولین جہنمی ہوں گے، اُس میں زبان تلوار سے بھی زیادہ سخت اورشدید واقع ہوگی۔تَكُونُ فِتْنَةٌ تَسْتَنْظِفُ الْعَرَبَ قَتْلَاهَا فِي النَّارِ، اللِّسَانُ فِيهَا أَشَدُّ مِنْ وَقْعِ السَّيْفِ۔(ابن ماجہ :3967) ایک صحابی نےنبی کریمﷺسے مسلمانوں کے باہم لڑنے کی حالت کے بارے میں سوال کیا کہ میں اُس وقت کیا کروں ؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا: اپنے گھر سے چپک جاؤ، اپنی زبان قابومیں رکھو، جو تم دین میں جانتے ہواُس کو تھامواور جو نہیں