تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
الْحَرَّةِ فَيَبْلُغُ السُّفْيَانِيَّ، فَيَبْعَثُ إِلَيْهِ جُنْدًا مِنْ جُنْدِهِ فَيَهْزِمُهُمْ، فَيَسِيرُ إِلَيْهِ السُّفْيَانِيُّ بِمَنْ مَعَهُ حَتَّى إِذَا صَارَ بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ، فَلَا يَنْجُو مِنْهُمْ إِلَّا الْمُخْبِرُ عَنْهُمْ۔(مستدرکِ حاکم:8586)حضرت مہدی کا مشن : اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی کو بھیجیں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دیں گے جس طرح وہ پہلے ظلم سے بھر دی گئی تھی۔لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدَّهْرِ إِلَّا يَوْمٌ، لَبَعَثَ اللَّهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يَمْلَؤُهَا عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا۔(ابوداؤد: 4283) آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے :قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ زمین ظلم اور جور سے اور سرکشی سے بھر جائے گی ، اُس کے بعد میرے اہلِ بیت میں سے ایک شخص (حضرت مہدی )پیدا ہوں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُمْلَأَ الْأَرْضُ ظُلْمًا وَجَوْرًا وَعُدْوَانًا، ثُمَّ يَخْرُجُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي مَنْ يَمْلَأَهَا قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَعُدْوَانًا۔(مستدرکِ حاکم:8669)حضرت مہدیکی بیعت: نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :ایک خلیفہ کی موت کے وقت لوگوں میں (اگلا خلیفہ منتخب کرنے میں) اختلاف ہو جائے گا اس دوران ایک آدمی مدینہ سے نکل کر مکہ کی طرف بھاگے گا لوگ اسے خلافت کے لیے نکالیں گے لیکن وہ اسے ناپسند کرتے ہوں گے پھر لوگ ان کے ہاتھ پر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان بیعت کریں گے۔ پھر ایک لشکر شام سے (حضرت مہدی کے خلاف )بھیجا جائے گا، وہ لشکر”بیداء“ کے مقام پر زمین میں دھنس جائے گا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے جب لوگ اس لشکر کو دیکھیں گے تو اہل شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں ان کے پاس آئیں گی ان سے بیعت کریں گی پھر ایک آدمی اٹھے گا قریش میں سے جس کی ننھیال بنی کلب میں ہو گی وہ ان کی طرف ایک لشکر بھیجے گا تو وہ اس لشکر پر غلبہ حاصل کر لیں گے اور وہ بنو کلب کا لشکر ہو گا اور ناکامی ہو اس شخص کے لیے جو بنو کلب کے اموال غنیمت کی تقسیم کے موقع پر حاضر نہ ہو، مہدی مال غنیمت تقسیم کریں گے اور لوگوں میں انکے نبی کی سنت کو جاری کریں گے اور اسلام