تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
جاتا ہے کہ اُٹھ جا اور لوٹ جا جہاں سے آیا ہے۔ وہ پھر اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ اور پھر اسی طرح چلتا ہے۔ ایک بار اسی طرح چلے گا اور لوگوں کو اس کی چال میں کوئی فرق محسوس نہ ہو گا یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آئے گا۔ اس وقت اس سے کہا جائے گا کہ اُٹھ جا اور مغرب کی طرف سے نکل جدھر تو غروب ہوتا ہے ، تو وہ مغرب کی طرف سے نکلے گا۔ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ کب ہو گا؟ (یعنی سورج کا مغرب کی طرف سے نکلنا) یہ اس وقت ہو گا جب کسی کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گاجو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان میں نیک کام نہ کئے ہوں۔ أَتَدْرُونَ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ؟قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ:إِنَّ هَذِهِ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ، فَتَخِرُّ سَاجِدَةً، فَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ……… الخ۔(مسلم:159)طلوعِ شمس اور خروجِ دابۃ الارض میں پہلے کیا پیش آئے گا : سورج کا مغرب سے طلوع ہونے کا واقعہ پہلے پیش آئے گا یا دابّۃ الارض کا خروج،اِس بارے میں دو قول ہیں : علّامہ قرطبی نے روایات کی رُو سے دابۃ الارض کا خروج پہلے ذکر کیا ہے جبکہ صاحبِ مستدرکِ حاکم علّامہ حاکم نیشاپوری نے طلوعِ شمس کے واقعہ کو پہلے بتلایا ہے ۔ (علاماتِ قیامت اور نزولِ مسیح :74) علّامہ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں:بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کے بعد دابۃ الارض کا خروج بھی بالکل اُسی دن ہو گا اور مقصد یہ ہوگا کہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کے بعد ایمان کے قبول ہونے کا دروازہ تو بند ہوگیا اب دابۃ الارض بھی زمین سے نکل کر اہل ِایمان و اہلِ کفر کے درمیان خطِ امتیاز کھینچ دے گا ، ایمان والے اور کفار ایک دوسرے بالکل ممتاز ہوجائیں گے ۔(فتح الباری :11/353)مغرب سے طلوعِ شمس کے بعد ایمان مقبول نہیں : سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کے بعد کسی کافر کا ایمان مقبول اور کسی فاسق کی توبہ قبول نہیں ہوگی ۔ ایک حدیث میں ہے کہ تین چیزیں جب ظہور پذیر ہوجائیں گی تو کسی نفس کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ دے گا، جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو، یا اس نے ایمان کی حالت میں کوئی نیکی نہ کی ہو، آفتاب کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال کا ظاہر ہونا اور دابۃ الارض کا نکلنا۔ثَلَاثٌ