تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
حضرت ابن ابی مُلیکہیہ دعاء مانگا کرتے تھے۔اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا،أَوْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا۔اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس بات سے کہ الٹے پھر جائیں یا دین میں فتنہ میں پڑجائیں۔(بخاری:6593) ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||قیامت / یوم الآخرۃ ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||قیامت کیا ہے ؟ قیامت کی اصطلاحی تعریف علامہ آلوسی نے یہ کی ہے : وتطلق في عرف الشرع على يوم موت الخلق وعلى يوم قيام الناس لرب العالمين۔ وہ دن جو ساری مخلوق کے مرنے اور لوگوں کے اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہونے کا ہے وہ قیامت کا دن کہلاتا ہے ۔(روح المعانی :5/122) مفتی رفیع عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نےجامع الفاظ میں اِس کو یوں بیان کیا ہے : قیامت صورِ اسرافیل کی اُس چیخ کا نام ہے جس سے پوری کائنات زلزلہ میں آجائے گی ، اُس ہمہ گیر زلزلہ کے ابتدائی جھٹکوں ہی سےدہشت زدہ ہوکردودھ پلانے والی مائیں اپنےدودھ پیتے بچوں کو بھول جائیں گی، حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہوجائیں گے، اُس چیخ اور زلزلہ کی شدّت دم دبدم بڑھتی چلی جائے گی جس سے تمام انسان اور جانور مرنے شروع ہوجائیں گے یہاں تک کہ زمین و آسمان میں کوئی جاندار زندہ نہ بچے گا ، زمین پھٹ پڑے گی ، پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی طرح اُڑتے