تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
بہت قلیل مدّت ٹہروگے، پھر میرے پاس گروہ در گروہ آؤ گے تم ایک دوسرے کو فنا کردو گے، اور ایامت کے قریب بہت زیادہ موتیں ہوں گی اور اُس کے بعد کئی سال زلزلوں کے ہوں گے۔كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوحَى إِلَيْهِ، فَقَالَ:إِنِّي غَيْرُ لَابِثٍ فِيكُمْ، وَلَسْتُمْ لَابِثِينَ بَعْدِي إِلَّا قَلِيلًا، وَسَتَأْتُونِي أَفْنَادًا، يُفْنِي بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَبَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ مَوْتَانٌ شَدِيدٌ، وَبَعْدَهُ سَنَوَاتُ الزَّلَازِلِ۔(صحیح ابن حبان :6777) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ علم اُٹھالیا جائے گا ، زلزلوں کی کثرت ہوگی ، زمانہ ایک دوسرے کےقریب (وقت تنگ) ہوجائے گا ، فتنےظاہر ہوجائیں گے ، ہرج یعنی قتل و غارتگری کی کثرت ہوجائے گی اور تمہارے درمیان مال زیادہ ہوکر بہہ پڑے گا ۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ العِلْمُ، وَتَكْثُرَ الزَّلاَزِلُ، وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، وَتَظْهَرَ الفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الهَرْجُ - وَهُوَ القَتْلُ القَتْلُ - حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ المَالُ فَيَفِيضَ۔(بخاری: 1036)بغیر کسی وجہ کے قتل ہوں گے: نبی کریمﷺکا ارشاد ہے:قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے! دنیا اُس وقت تک ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگوں پر ایسا وقت آجائےگاکہ قاتِل کو معلوم نہ ہوگا کہ اُس نے کیوں قتل کیا اور مقتول کو بھی معلوم نہ ہوگاکہ اُسے کیوں قتل کیا گیا ، پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ !ایسا کیونکر ہوگا؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا”ھرج“یعنی قتل و غارتگری کی وجہ سے ، قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہوں گے ۔وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا، حَتَّى يَأْتِيَ عَلَى النَّاسِ يَوْمٌ لَا يَدْرِي الْقَاتِلُ فِيمَ قَتَلَ، وَلَا الْمَقْتُولُ فِيمَ قُتِلَ، فَقِيلَ: كَيْفَ يَكُونُ ذَلِكَ؟ قَالَ:الْهَرْجُ، الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ۔(مسلم:2908)وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَدْرِي الْقَاتِلُ فِي أَيِّ شَيْءٍ قَتَلَ، وَلَا يَدْرِي الْمَقْتُولُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ قُتِلَ۔(مسلم:2908)