تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
اللہ! وہن (بزدلی) کیا چیز ہے فرمایا کہ دنیا کی محبت اور موت سے بیزاری۔يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا، فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:حُبُّ الدُّنْيَا، وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ۔(ابوداؤد:4297)زلزلوں کی کثرت ہوگی: نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ علم اُٹھالیا جائے گا ، زلزلوں کی کثرت ہوگی ، زمانہ قریب قریب (وقت تنگ) ہوجائے گا، فتنہ ظاہر ہوجائیں گے ، ہرج یعنی قتل و غارتگری کی کثرت ہوجائے گی اور تماہرے درمیان مال زیادہ ہوکر بہہ پڑے گا ۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ العِلْمُ، وَتَكْثُرَ الزَّلاَزِلُ، وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، وَتَظْهَرَ الفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الهَرْجُ - وَهُوَ القَتْلُ القَتْلُ - حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ المَالُ فَيَفِيضَ۔(بخاری: 1036) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے : قیامت کے قریب بجلیوں کےکڑکے بہت زیادہ ہوجائیں گے۔تَكْثُرُ الصَّوَاعِقُ عِنْدَ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ۔(مسند احمد :11620) حضرت سلمہ بن نفیل فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریمﷺکے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، آپﷺ کے اوپر وحی آئی ، آپنے ارشاد فرمایا:میں تمہارے درمیان (کچھ زیادہ مدّت )ٹہرنے والا نہیں ہوں اور تم لوگ بھی میرے بعد( زیادہ عرصہ نہیں ) بہت قلیل مدّت ٹہروگے، پھر میرے پاس گروہ در گروہ آؤ گے تم ایک دوسرے کو فنا کردو گے، اور ایامت کے قریب بہت زیادہ موتیں ہوں گی اور اُس کے بعد کئی سال زلزلوں کے ہوں گے۔كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوحَى إِلَيْهِ، فَقَالَ:إِنِّي غَيْرُ لَابِثٍ فِيكُمْ، وَلَسْتُمْ لَابِثِينَ بَعْدِي إِلَّا قَلِيلًا، وَسَتَأْتُونِي أَفْنَادًا، يُفْنِي بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَبَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ مَوْتَانٌ شَدِيدٌ، وَبَعْدَهُ سَنَوَاتُ الزَّلَازِلِ۔(صحیح ابن حبان :6777)