تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
اسّی جھنڈے لیے تم سے لڑنے آئیں گے اور ہر جھنڈ ے کے نیچے بارہ ہزار آدمی ہوں گے (یعنی نو لا کھ ساٹھ ہزار فوج)اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ: مَوْتِي، ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ المَقْدِسِ، ثُمَّ مُوْتَانٌ يَأْخُذُ فِيكُمْ كَقُعَاصِ الغَنَمِ، ثُمَّ اسْتِفَاضَةُ المَالِ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلُّ سَاخِطًا، ثُمَّ فِتْنَةٌ لاَ يَبْقَى بَيْتٌ مِنَ العَرَبِ إِلَّا دَخَلَتْهُ، ثُمَّ هُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الأَصْفَرِ، فَيَغْدِرُونَ فَيَأْتُونَكُمْ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةً، تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا۔(بخاری:3176)مدائن کی فتح : نبی کریمﷺ نے شہرِ مدائن کی فتح کی نوید (خوشخبری )سنائی تھی اور یہ فرمایا تھا کہ قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہ مدائن کا قصرِ اَبیض فتح نہ ہوجائے اور قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ حجاز سے عراق تک عورت امن و امان کے ساتھ سفر کرے گی ، اُسے کسی چیز کا خوف نہیں ہوگا۔حضرت عدی بن حاتم اِس حدیث کو نقل کرکے فرماتے ہیں کہ دونوں چیزیں میں اپنی آنکھوں سے دیکھ لی ہیں۔چنانچہ یہ دونوں ہی واقعہ حضرت عمر کے زمانہ میں پیش آچکے ہیں ۔إنه لا تقوم الساعة حتى يفتح القصر الأبيض الذي في المدائن، ولا تقوم الساعة حتى تسير الظعينة من الحجاز إلى العراق آمنة لا تخاف شيئا - فقد رأيتهما جميعا -۔(کنز العمّال :39635)مال کی کثرت و فراونی : نبی کریمﷺکا عہد بڑا ہی تنگی کا تھا ، آپﷺاور آپکے پیارے جانثار صحابہ کرام نےاِبتداءِ اِسلام میں حالتِ فقرکا بڑا پر کٹھن مرحلہ گزارا ہے ، پھر اللہ تعالیٰ نے فتوحات کا دروازہ کھولا اور مالی وسعت اور فراونی آگئی ۔ اِس وسعت اور فراونی کی بھی نبی کریم ﷺنے پہلے سے پیشینگوئی فرمادی تھی ۔ چنانچہ ارشادِ نبوی ہے :قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ مال کثیر ہوکر بہہ پڑے گا ، حتی کہ کوئی شخص زکوۃ لے کر نکلے گا لیکن اُس کو کوئی قبول کرنے والا نہیں ملے گا یہاں تک کہ عرب کی سرزمین کھیتیوں اور نہروں میں تبدیل ہوجائے گی ۔لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ وَيَفِيضَ، حَتَّى يَخْرُجَ الرَّجُلُ بِزَكَاةِ مَالِهِ فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهَا مِنْهُ، وَحَتَّى تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا۔(مسلم:701)لاَ تَقُومُ