تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
فتنہ تاتار: ساتویں صدی عیسوی میں عالمِ اِسلام کو وہ حادثہ پُر آشوب پیش آیا جس کی نظیر دنیا کی تاریخ میں مشکل سے ملے گی، یہ تاتاری غارتگروں کافتنہ تھا جو تمام عالمِ اِسلام کے لئے ایک بہت ہی خطرناک فتنہ تھا ۔ترکستان سے نکلنے والے تاتاری جو دیکھتے ہی دیکھتے عالمِ اِسلام پر ٹوٹ پڑے تھے، عالمِ اِسلام کی اینٹ سے اینٹ بجاکر رکھدی تھی ،اُنہی کے ہاتھوں سنہ 656 ھجری ”سقوطِ بغداد“ کا اندوہناک حادثہ پیش آیا تھا، جس میں اِس وحشی قوم نے چنگیز خان کے پوتے ”ہلاکو خان “کی سرکردگی میں دنیائے اِسلام کے دار الخلافۃ ”بغداد“ میں داخل ہوکروہ تباہی اور بربادی مچائی کہ اُسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا ، تقریباً ایک مہینہ سے بھی زیادہ عرصہ تک مسلمانوں کا قتلِ عام کرتے رہے ،بازاروں اور راستوں میں ٹیلوں کی مانند لاشوں کے ڈھیر لگادیئے ، مقتولین کی تعداد مؤرخین نے 18 لاکھ ذکر کی ہے ۔(تاریخ دعوت و عزیمت ، حصہ اول، فتنہ تاتار ) نبی کریمﷺنے اِس فتنہ کے بارے میں پہلے ہی پیشینگوئی فرمادی تھی اور اِسے قیامت کی علامات میں سے قرار دیا تھا ۔ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے : قیامت قائم نہ ہو گی، جب تک کہ تم ترکوں سے نہ لڑو گے جن کی آنکھیں چھوٹی، منہ سرخ، ناک موٹی پھیلی ہوئی ہوں گی۔ ان کے منہ ایسے ہوں گے جیسےڈھالیں جن پر تہہ بتہ چمڑا چڑھادیا گیا ہو ۔ اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایسے لوگوں سے جنگ نہ کرو جو بالوں کے جوتے پہنتے ہوں۔لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ، صِغَارَ الأَعْيُنِ، حُمْرَ الوُجُوهِ، ذُلْفَ الأُنُوفِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ المَجَانُّ المُطْرَقَةُ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ۔(بخاری:2928)إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ نِعَالَ الشَّعَرِ، وَإِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ المَجَانُّ المُطْرَقَةُ۔(بخاری:2927) شارحِ مسلم علّامہ نووی (631 — 676)جوکہ تاتاریوں کے فتنہ کے زمانہ ہی کے ہیں اُنہوں نے اپنے زمانے میں اِس فتنہ کو دیکھ کر یہ فرمایاکہ یہ علامت ہمارے زمانے میں تمام صفات کے ساتھ پائی گئی چنانچہ اُن ترکوں کا حُلیہ نبی کریمﷺکے بیان کے مطابق بالکل ویسا ہی تھا جیسا کہ حدیث میں بیان کیا گیا ہے ۔وَقَدْ وُجِدُوا فِي زَمَانِنَا هَكَذَا … وَهَذِهِ كُلُّهَا مُعْجِزَاتٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ وُجِدَ قِتَالُ هَؤُلَاءِ التُّرْكِ بِجَمِيعِ صِفَاتِهِمُ الَّتِي ذَكَرَهَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ … فَوُجِدُوا بِهَذِهِ الصِّفَاتِ كُلِّهَا فِي زَمَانِنَا۔(شرح النووی :18/37)