تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
۔سَيَبْلَى الْقُرْآنُ فِي صُدُورِ أَقْوَامٍ كَمَا يَبْلَى الثَّوْبُ، فَيَتَهَافَتُ، يَقْرَءُونَهُ لَا يَجِدُونَ لَهُ شَهْوَةً وَلَا لَذَّةً، يَلْبَسُونَ جُلُودَ الضَّأْنِ عَلَى قُلُوبِ الذِّئَابِ، أَعْمَالُهُمْ طَمَعٌ لَا يُخَالِطُهُ خَوْفٌ، إِنْ قَصَّرُوا، قَالُوا: سَنَبْلُغُ، وَإِنْ أَسَاءُوا، قَالُوا: سَيُغْفَرُ لَنَا، إِنَّا لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا۔(سنن دارمی :3389)چاند کا موٹا ہونا : نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :قیامت کےقریب ہوجانے کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ(پہلی تاریخ کے ) چاند موٹے ہوجائیں گے۔مِنِ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ انْتِفَاخُ الْأَهِلَّةِ۔(طبرانی کبیر:10451) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :قیامت کے قریب(پہلی کا ) چاند بالکل سامنے (اتنا واضح طور پر) دیکھا جائے گا کہ لوگ کہیں گےیہ دو راتوں کا چاند ہے، مساجد کو راستہ بنالیا جائے گا اور اچانک موت کا معاملہ ظاہر ہوجائے گا(یعنی اچانک موت بکثرت ہونے لگیں گی)۔مِنِ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ أَنْ يُرَى الْهِلَالُ قُبُلًا، فَيُقَالُ: لِلَيْلَتَيْنِ، وَأَنْ تُتَّخَذَ الْمَسَاجِدُ طُرُقًا، وَأَنْ يَظْهَرَ مَوْتُ الْفُجَاءَةِ»۔(طبرانی اوسط:9376)قبلا: رآه قبلا - بفتحتين - وقبلا - بضمتين - وقبلا - بكسر بعده فتح، أي: مقابلة وعيانا. قال الله تعالى: {أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلاً}اچانک موتیں واقع ہونے لگیں گی: نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :قیامت کے قریب(پہلی کا ) چاند بالکل سامنے (اتنا واضح طور پر) دیکھا جائے گا کہ لوگ کہیں گےیہ دو راتوں کا چاند ہے، مساجد کو راستہ بنالیا جائے گا اور اچانک موت کا معاملہ ظاہر ہوجائے گا(یعنی اچانک موت بکثرت ہونے لگیں گی)۔مِنِ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ أَنْ يُرَى الْهِلَالُ قُبُلًا، فَيُقَالُ: لِلَيْلَتَيْنِ، وَأَنْ تُتَّخَذَ الْمَسَاجِدُ طُرُقًا، وَأَنْ يَظْهَرَ مَوْتُ الْفُجَاءَةِ»۔(طبرانی اوسط:9376)گانے والیاں کثیر ہوجائیں گی: نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :قسم اُس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ، یہ دنیا ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگوں میں دھنسنا،صورتوں کا مسخ ہونا اور پتھروں کی بارش کا ہونا پایا جائے گا، لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ !میرے ماں باپ