تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
گی، اُن ماننے والوں کے مویشی شام کو اِس حال میں آئیں گے کہ وہ پہلے سے زیادہ بڑے اور فربہ ہوں گے ، کوکھیں بھری ہوئی ہوں گی اور اُن کے تھن دودھ سے بھرے ہوں گے۔وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَمُرَّ بِالْحَيِّ فَيُكَذِّبُونَهُ , فَلَا تَبْقَى لَهُمْ سَائِمَةٌ إِلَّا هَلَكَتْ , وَيَمُرُّ بِالْحَيِّ فَيُصَدِّقُونَهُ فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ , وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتُنْبِتُ فَتَرُوحُ إِلَيْهِمْ مَوَاشِيهِمْ مِنْ يَوْمِهِمْ ذَلِكَ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنَهُ , وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ , وَأَدَرَّهُ ضُرُوعًا۔(الفتن لحنبل بن اسحٰق:37)حضرت عیسیٰ کے ہاتھوں دجال کا قتل : حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کا پیچھا کریں گےاور بابِ لُدّ پر دجال کو پکڑیں گے اور قتل کردیں گے ۔يَقْتُلُ ابْنُ مَرْيَمَ الدَّجَّالَ بِبَابِ لُدٍّ۔(ترمذی:2244)وَلَا يَجِدُ رِيحَ نَفْسِهِ، ـ يَعْنِي أَحَدًا ـ إِلَّا مَاتَ وَرِيحُ نَفْسِهِ مُنْتَهَى بَصَرِهِ، قَالَ:فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلَهُ۔(ترمذی:2240) حضرت جابر سے مروی ہے نبی کریمﷺارشاد فرماتے ہیں :دجال ایسے زمانے میں نکلے گا جبکہ دین میں اضمحلال یعنی کمزوری آچکی ہوگی اور علم رخصت ہورہا ہوگا ۔اس (کے خروج کے بعد دنیا میں رہنے )کی مدّت چالیس روز ہوگی اس مدّت میں وہ گھومتا رہے گا ، ان چالیس روز میں ایک دن ایک سال کے برابر ،ایک دن ایک ماہ کے برابر اور ایک دن ایک ہفتہ کے برابر ہوگا ، پھر اس کے باقی دن عام دنوں کی طرح ہوں گے ۔ اس کا ایک گدھا ہوگا جس پر وہ سوار ہوگا ، اس گدھے کے دو کانوں کے درمیان چالیس ہاتھ کا فاصلہ ہوگا، دجال لوگوں سے کہے گا : میں تمہارا رب ہوں حالآنکہ وہ کانا ہوگا اور (ظاہر ہے کہ )تمہارا رب کانا نہیں (لہٰذا تمہارے لئے یہ فیصلہ کرلینا کہ وہ تمہارا رب نہیں نہایت آسان ہے )اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر ) ک۔ ف ۔ ر(کافر) لکھا ہوگا، جسے ہر مومن پڑھ سکے گا خواہ وہ لکھنا جانتا ہو یا نہیں۔وہ ہر پانی اور گھاٹ پر اترے گا، سوائے مدینہ اور مکہ کے کہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں شہروں کو اس پر حرام کردیا ہے اور ان کے دروازوں (راستوں) پر فرشتے کھڑے (پہرہ دے رہے )ہیں (تاکہ دجال داخل نہ ہوسکے)۔ اس کے ساتھ روٹی کے( ذخیرے )پہاڑوں کی مانند ہوں گے اور سوائے ان لوگوں کے جو اس کی پیروی کریں گے ، سب لوگ مشقت میں ہوں گے ،اس کے ساتھ دو نہریں ہوں گی جن کو میں اس سے زیادہ جانتا ہوں ، ایک نہر کو وہ جنت کہے گا اور دوسری نہر کو آگ کہے گا ، پس جو