تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
دابۃ الارض کتنی مرتبہ نکلے گا : احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اِس کا خروج تین مرتبہ ہوگا ۔چنانچہ حدیث میں ہے ،نبی کریمﷺ نے دابۃ الارض کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:دابۃ تین مرتبہ ظاہر ہوگا ،پہلی بار دیہات میں ظاہر ہوگا اور مکہ مکرمہ میں اِس کا تذکرہ بالکل نہ ہوگا اُس کے بعد وہ عرصہ دراز تک ظاہر نہ ہوگا ، دوبارہ پھر نکلے گا تو اس کا تذکرہ دیہات میں بھی ہوگا اور مکہ مکرمہ میں بھی ہوگا ، (تیسری بار نکلنے کے بارے میں) رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ پھر ایک مسجد حرام میں جو حرمت کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی مسجد ہے اور سب سے زیادہ محترم ہے، لوگ موجود ہوں گے کہ اچانک دابۃ الارض ظاہر ہوجائے گا جو حجرِ اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان آواز نکالتا ہوا اور سر سے مٹی جھاڑتا ہو اظاہر ہوگا ، لوگ اُس کے اچانک نکلنے سے خوفزدہ اور منتشر ہوجائیں گے ، بہت سے لوگ اُس کی وجہ سے دور بھاگ جائیں گے ، مومنین کی ایک جماعت ثابت قدم رہے گی ، یہ مومن بندے یہ سمجھ کر اپنی جگہ جمے رہیں گے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے ، لہٰذا بھاگنے سے کوئی فائدہ نہیں ، یہ جانور مومن بندوں کے چہروں کو چمکا دے گا گویا کہ وہ ایک چمکدار ستارے کی طرح ہوجائیں گے اور پھر وہاں سے پشت پھیر کر چلا جائے گا (اور اس تیزی سے زمین میں گھومے پھرے گا کہ )کوئی پکڑنے کا ارادہ کرنے والا بھی اُس کو پکڑ نہیں سکے گا اور کوئی بھاگنے والا اُس سے نجات نہیں پاسکے گا ، یہاں تک کہ ایک شخص نماز میں اس جانور سے پناہ مانگے گا تو وہ جانور اُس کے پیچھے سے آجائے گا کہ اے فلاں ! اب تو نماز پڑھتا ہے ؟ پھر وہ اُس کے چہرے پر نشان لگادے گا ، اُس کے بعد یہ ہوگا کہ لوگ چلے پھریں گے ، اموال میں شریک ہوں گے اور شہروں میں مل جل کر ساتھ رہیں گے (اور اس جانور کے نشان لگانے کا یہ اثر ہوگا کہ )مومن اور کافر میں خوب اچھی طرح امتیاز ہوگا کہ مومن کافر سے کہے گا کہ اے کافر! میرا حق اداء کردے ، اور کافر مومن سے کہے گا کہ تو میرا حق اداء کردے ۔لَهَا ثَلَاثُ خَرَجَاتٍ مِنَ الدَّهْرِ فَتَخْرُجُ فِي أَقْصَى الْبَادِيَةِ وَلَا يَدْخُلُ ذِكْرُهَا الْقَرْيَةَ يَعْنِي مَكَّةَ ثُمَّ تَكْمُنُ زَمَانًا طَوِيلًا، ثُمَّ تَخْرُجُ خَرْجَةً أُخْرَى دُونَ ذَلِكَ فَيَعْلُو ذِكْرُهَا فِي أَهْلِ الْبَادِيَةِ وَيَدْخُلُ ذِكْرُهَا الْقَرْيَةَ» يَعْنِي مَكَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثُمَّ بَيْنَمَا النَّاسُ فِي أَعْظَمِ الْمَسَاجِدِ عَلَى اللَّهِ حُرْمَةً خَيْرِهَا وَأَكْرَمِهَا الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ لَمْ يَرُعْهُمْ إِلَّا وَهِيَ ترْغُو بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ تَنْفُضُ عَنْ رَأْسِهَا التُّرَابَ ……… الخ۔(مسند ابی داؤد طیالسی :1165)تَخْرُجُ الدَّابَّةُ مَرَّتَيْنِ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَتَّى