تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
ایک موقع پر نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:اللہ کی قسم مجھے تمہارے اوپر فقر کا کوئی خوف نہیں ، لیکن اِس بات کا خوف ہے کہ دنیا تمہارے اوپر ایسے ہی کھول دی جائےگی جیسے تم سے پہلے کے لوگوں پر کھول دی گئی تھی، پس تم بھی اس میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش میں پڑجاؤگےجیسا تم سے پہلے کے لوگوں نےکیا تھا اور یہ دنیا تمہیں بھی ویسے ہی ہلاک کردے گی جیسا کہ اُنہیں ہلاک کردیا تھا۔فَوَاللَّهِ مَا الفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، وَلَكِنِّي أَخْشَى أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا فَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ۔(ترمذی:2462) ارشادِ نبوی ہے:عیش و عشرت میں پڑنے سے بچو ،بے شک اللہ کے بندے عیش و عشرت میں پڑنے والے نہیں ہوتے۔إِيَّاكَ وَالتَّنَعُّمَ؛ فَإِنَّ عِبَادَ اللهِ لَيْسُوا بِالْمُتَنَعِّمِينَ۔(مسند احمد:22105)اِباحیت کا فتنہ : یہ ایک بہت بڑا فتنہ ہے جس کو ”اِباحیت “کا فتنہ کہا جاتا ہے ، یعنی ہر چیزکو حلال قرار دینا ، آجکل یہ فتنہ بڑی حد تک پھیل چکا ہے اور روز افزوں اِس فتنہ میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ، قرآن و حدیث کے صریح اور متفق علیہ محرمات کو یہ کہہ کر حلال کہہ دیاجاتا ہے کہ اب زمانہ بدل گیا ہے ، علماء کو وقت کی ضروریات اور زمانہ کے حالات کے ساتھ چلنا چاہیئے ،العیاذ باللہ ۔ اِباحیت کی چند مثالیں : شراب اور خنزیر کو یہ کہہ کر حلال کہا گیا کہ یہ پہلے گندے ہوا کرتے تھے، شراب کو گندے طریقے سے بنایا جاتا تھا ، خنزیر نجس اور گندگی کھایا کرتاتھا ، اب تو حفظانِ صحت کے اصولوں کا لحاظ رکھتے ہوئے صاف ستھری شراب بنائی جاتی ہے ، خنزیر کے صاف ستھرے فارم ہوتے ہیں جہاں اُن کی حفظانِ صحت کے اصولوں کے عین مطابق پرورش ہوتی ہے، اُنہیں کھانے کے لئے صاف ستھری غذائیں دی جاتی ہیں ،لہٰذا اب تو اُنہیں حلال ہونا چاہیئے ۔استغفر اللہ ۔ عورتوں کے لئے پردہ کا یہ کہہ کر انکا ر کیا گیا کہ اب زمانہ بدل گیا ہے ،عورتوں کو مردوں کے شانہ بشانہ چلنا چاہیئے ، اُنہیں کام کاج ،شاپنگ ، جاب اور تعلیم وغیرہ کے لئے مردوں کی طرح باہر نکلنا پڑتا ہے ، اگر پردہ کریں گی تو یہ سب کام کیسے ہوسکیں گے۔استغفر اللہ ۔