تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
رفض اور روافض کا ظہور : نبی کریمﷺنے اِس فتنہ کی بھی پیشینگوئی فرمائی تھی جو حرف بحرف پوری ہوئی ، اِس فرقہ کا وجود کُل امّتِ مسلمہ کے لئے شاید سب سے زیادہ مُہلِک اور تباہ کُن ثابت ہوا ، ہر زمانہ اور ہر دَور کے اندر انہوں نے مارِ آستین بَن کر اِسلام کی بنیادوں کو کھوکھلا کیا ،اور دین و شریعت کے لئے سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوئے ۔أعاذنا اللہ من شرورھم ۔ ذیل کی روایات میں اِس فتنہ کے ظہور کا تذکرہ ملاحظہ فرمائیں : نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :آخری زمانے میں ایک ایسی قوم ظاہر ہوگی جن کا نام ”رَافِضہ “ ہو گا ، وہ اِسلام سے نکل جائیں گے۔يَظْهَرُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ يُسَمَّوْنَ الرَّافِضَةَ يَرْفُضُونَ الْإِسْلامَ۔(مسند احمد :809)(مسند البزار:2/138) حضرت علی فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے علی ! تم اہلِ جنت میں سے ہو ، میری امّت میں سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو ہماری جماعت کی جانب اپنی نسبت کرے گی، اہلِ بیت کی محبت کے دعوے دار ہوں گے ، لیکن وہ ہماری جماعت میں سے نہیں ہوں گے ، اُن کا ایک بُرا لقب ہوگا یعنی اُنہیں ”رافضہ “ کہا جائے گا ، اُن کی نشانی یہ ہوگی کہ وہ لوگ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق کو گالیاں دیں گے ، اُنہیں تم جہاں پاؤ قتل کردو ، اِس لئے کہ وہ مُشرک ہیں ۔إِنَّكَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ , وَإِنَّهُ يَخْرُجُ فِي أُمَّتِي قَوْمٌ يَنْتَحِلُونَ شِيعَتَنَا لَيْسُوا مِنْ شِيعَتِنَا , لَهُمْ نَبَزٌ , يُقَالُ لَهُمُ الرَّافِضَةَ , وَآيَتُهُمْ أَنَّهُمْ يَشْتِمُونَ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ , أَيْنَمَا لَقِيتَهُمْ فَاقْتُلْهُمْ , فَإِنَّهُمْ مُشْرِكُونَ۔(السنن الواردۃ فی الفتن للدانی : 279)يَا عَلِيُّ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي قَوْمٌ يَنْتَحِلُونَ حُبَّنَا أَهْلَ الْبَيْتِ لَهُمْ نَبَزٌ يُسَمَّوْنَ الرَّافِضَةَ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّهُمْ مُشْرِكُونَ۔(طبرانی کبیر:12998)بیت المقدس کی فتح : نبی کریمﷺنے بیت المقدس کی فتح کی خوشخبری دی تھی جو حضرت عمر کے زمانہ میں پوری ہوئی ۔ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے: چھ باتیں قیامت سے پہلے ہوں گی (ان کو)یاد کر لو۔ (۱) میری موت (۲) پھر فتح بیت المقدس (۳) پھر ایک بیماری جو تم میں اس طرح پھیلے گی جیسے بکریوں میں طاعون کی (بیماری پھیلتی ہے) (۴) پھر مال کا بکثرت ہونا یہاں تک کہ اگر کسی شخص کو سواشرفیاں دی جائیں گی تب بھی وہ ناخوش رہے گا۔ (۵)پھرا یک فتنہ ہو گا کہ عرب کا کوئی گھر ایسا نہ ہو گا کہ جس میں وہ داخل نہ ہو۔ (۶)پھر ایک صلح تمہارے عیسائیوں کے درمیان ہو گی اور وہ بے وفائی کریں گے اور