کی طرح ہے۔إِذَا ظَهَرَتِ الْبِدَعُ وَشُتِمَ أَصْحَابِي فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ عِلْمٌ فَلْيُظْهِرْهُ , فَإِنَّ كَاتِمَ الْعِلْمِ حِينَئِذٍ كَكَاتِمِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ۔(السنن الواردۃ فی الفتن للدانی :287)
حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں :تمہاری کیا حالت ہوگی جبکہ تمہارے اندر بدعتیں ظاہر ہوجائیں گی،اور اُن بدعتوں پر عمل کیا جانے لگے گایہاں تک کہ اُسی (بدعتوں کے پھیلے ہوئے ہونے کی حالت میں )بچے پرورش پاجائیں گے ، بڑے بوڑھے ہوجائیں گے، عجمی لوگ اِسلام قبول کرلیں گے، یہاں تک کہ پھر یہ حالت ہوجائے گی کہ کوئی شخص سنت پر عمل کرے گا تو اُسے بدعت کہا جائے گا۔ لوگوں نے کہا کہ ایسا کب ہوگا؟ حضرت عبد اللہ بن مسعود نےفرمایا:جب تمہارے مالدار زیادہ ہوجائیں ، امانت دار کم ہوجائیں ،قرّاء زیادہ ہوجائیں ،فقہاء (دین کی سمجھ رکھنے والے )کم ہوجائیں اور دین کو دین کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے سیکھا جانے لگےاور آخرت کے اعمال کے ذریعہ دنیا کمائی جانے لگے:۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا ظَهَرَ فِيكُمُ الْبِدَعُ , وَعُمِلَ بِهَا حَتَّى يَرْبُوَ فِيهَا الصَّغِيرُ , وَيَهْرَمَ الْكَبِيرُ , وَيُسْلِمَ فِيهَا الْأَعَاجِمُ , حَتَّى يَعْمَلَ الرَّجُلُ بِالسُّنَّةِ فَيُقَالَ: بِدْعَةٌ , قَالُوا: مَتَى ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: «إِذَا كَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ , وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ , وَكَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ , وَقَلَّتْ فُقَهَاؤُكُمْ , وَتُفُقِّهَ لِغَيْرِ الدِّينِ , وَابْتُغِيَتِ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ»۔(السنن الواردۃ فی الفتن للدانی :281)
قرآن کریم کو چھوڑ کر دوسری چیزیں پسند کی جانے لگیں گی:
نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :رات اور دنوں کا یہ سلسلہ ختم نہیں ہوگا (یعنی قیامت نہیں آئے گی )یہاں تک کہ قرآن کریم اِس امّت کے قلوب میں پرانے کپڑے کی طرح پرانا ہوجائے گااور قرآن کریم کے علاوہ دوسری چیزیں اُن کو زیادہ محبوب ہوجائیں گی، اُن کا سارا کا سارا معاملہ لالچ اور حرص پر مبنی ہوجائے گا، اُنہیں اللہ تعالیٰ کا کوئی خوف نہ ہوگا، اگراللہ تعالیٰ کے کسی حق میں کوتاہی کریں گے تو اُنہیں اُن کی امیدیں اور آس کمزور کردیں گی(یعنی نیکی کے ارادے اللہ تعالیٰ کے ساتھ امیدوں کی وجہ سے مضمحل ہوجائیں گے)اور اگر اللہ تعالیٰ کے کسی منع کردہ حرام کام کا ارتکاب کریں گے تو یہ کہیں گے کہ اللہ معاف کرنے والا ہے ، وہ میرے گناہ سے درگزر کردے گا ، وہ لوگ بھیڑیوں کے قلوب پر بھیڑ کی کھالیں پہنیں گے (یعنی اُن کے جسموں پر تو اون کا لباس ہوگا لیکن دل بھیڑیوں کی طرح سخت خونخوار ہوں گے ) اُن کے افضل لوگ(اہلِ